نئی دہلی: سات سال پہلے، جب ریلائنس کے مالک مکیش امبانی نے جیو کو لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن ریلائنس جیو ملک کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ریڑھ کی ہڈی بن جائے گی۔ جیو نے پچھلے 7 سالوں میں ملک میں بہت کچھ بدلا ہے۔ اس کا براہ راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں جیو کے 7 اثرات:
• مفت آؤٹ گوئنگ کالز۔ 5 ستمبر سنہ 2016 کو اپنے آغاز کے پہلے ہی دن، ریلائنس جیو نے ملک میں مہنگی آؤٹ گوئنگ کالنگ کے دور کا خاتمہ کیا۔ ریلائنس جیو ہندوستان کی پہلی کمپنی بن گئی جس نے آؤٹ گوئنگ کالز مفت کی۔ جو آج تک جاری ہے۔
• ڈیٹا اور موبائل بل میں کمی۔ ایک اور بڑا اثر موبائل ڈیٹا کی قیمتوں پر پڑا، جیو کی آمد سے پہلے، ڈیٹا تقریباً 255 روپے فی جی بی کی شرح سے دستیاب تھا۔ جیو نے ڈیٹا کی قیمتوں کو بہت جارحانہ انداز میں کم کیا اور ڈیٹا 10 روپے فی جی بی سے بھی کم میں دستیاب ہوا۔ مفت کالنگ اور ڈیٹا کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے موبائل بلوں میں نمایاں کمی آئی۔
• ملک ڈیٹا کی کھپت میں پہلا ملک بن گیا۔ ڈیٹا کی قیمتوں میں کمی کا براہ راست اثر ڈیٹا کی کھپت پر پڑا۔ جیو کی آمد سے پہلے، ہندوستان ڈیٹا کی کھپت کے معاملے میں دنیا میں 155 ویں نمبر پر تھا اور آج ہندوستان پہلے دو میں شامل ہے۔ اب جیو کے نیٹ ورک پر ہر ماہ 1,100 کروڑ جی بی ڈیٹا استعمال ہوتا ہے۔ جیو کا صارف ہر ماہ اوسطاً 25 جی بی ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ جو انڈسٹری میں سب سے زیادہ ہے۔
• موبائل کی چھوٹی اسکرین میں پوری دکان۔ جیو کی وجہ سے جب ڈیٹا سستا ہوا تو دنیا صرف موبائل تک محدود تھی۔ اب تفریح کے لیے وقت نکالنے کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔ تفریح صرف ایک کلک کے ساتھ، کسی بھی وقت، کہیں بھی دستیاب ہوگئی۔ ٹرین ہو، ہوائی جہاز ہو یا سنیما، سب کے ٹکٹ آن لائن بک ہونے لگے۔ ہوٹلوں کی بکنگ اور فوڈ سائٹس اور ایپس میں تیزی تھی۔ سیاحت کو فروغ ملا ہے۔ ای کامرس کمپنیوں نے پوری دکان کو موبائل میں ضم کر دیا ہے۔ آن لائن کلاسز اور آفس۔ ہر کوئی کوویڈ کا وہ برا دور یاد رکھے گا۔ تعلیم اور دفتر گھر سے چلنے لگے۔ گھنٹوں انٹرنیٹ استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی واحد وجہ سستی قیمتوں پر ڈیٹا کی دستیابی تھی۔ تصور کریں کہ کیا صورت حال ہوتی اگر ڈیٹا کی شرحیں جیو کے لانچ سے پہلے جیسی ہوتیں یعنی 255 روپے فی جی بی تھی۔
• ڈیجیٹل ادائیگی۔ کھلے پیسے کا تصور ختم۔ ہندوستانی حکومت کے یو پی آئی اوپن ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام نے سب کچھ بدل دیا۔ بڑے اور چھوٹے بینک، مالیاتی کمپنیاں بشمول والیٹ کمپنیاں جیسے پے ٹی ایم اور فون پےاس پہل میں شامل ہوئے۔ اس کا مقصد ہر موبائل میں پیمنٹ سسٹم کے ذریعے رقم کی لین دین کرنا تھا۔ آج اس کا استعمال اسٹریٹ وینڈرز سے لے کر 5 اسٹار ہوٹلوں تک کیا جا رہا ہے۔ جیو سمیت تمام ٹیلی کام کمپنیوں کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اس میں کام آیا۔ لیکن یو پی آئی کی کامیابی کا سہرا، بڑی حد تک، ڈیٹا کی کم قیمتوں کو جاتا ہے، جس نے عام ہندوستانیوں کو ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو استعمال کرنے کی ترغیب دی۔ جیو کے آغاز کے ساتھ ہی ڈیٹا ریٹ 25 گنا کم ہو گئے تھے۔
• ٹوجی سے 4G تک۔ اپنے آغاز کے اگلے ہی سال یعنی سنہ 2017 میں، کمپنی نے جیو فون کو مارکیٹ میں لانچ کیا۔ مقصد 2G صارفین کو 4G پر منتقل کرنا تھا۔ تاکہ وہ بھی ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن سکیں۔ 13 کروڑ سے زیادہ جیو فون موبائل فروخت ہوئے۔ یہ کسی ایک ملک میں کسی ایک ماڈل کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا موبائل تھا۔ اس کے سیکوئل میں، کمپنی نے 2G صارفین کو 4G کی طرف لانے کے لیے جیو بھارت پلیٹ فارم لانچ کیا ہے۔ جیو کے ساتھ مل کر کاربن نامی کمپنی ‘ بھارت’ نامی 4G فیچر فون بنا رہی ہے۔ جلد ہی کچھ اور کمپنیاں بھی اس مہم میں شامل ہونے کی امید ہے۔
• ڈیجیٹل تقسیم کمہوئی۔ پہلے صرف امیر ہی ڈیٹا استعمال کر سکتے تھے، اس کی وجہ ڈیٹا کی مہنگی قیمت تھی۔ جیو نے امیر اور غریب کے درمیان فرق کو ختم کیا۔ اب ہر کوئی آسانی سے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ 4G شہروں کو چھوڑ کر دیہاتوں تک پہنچ گیا۔ جس کا اثر یہ ہوا کہ اب ہر ڈیجیٹل سہولت دیہاتیوں کو بھی شہری لوگوں کی طرح دستیاب ہے۔ چاہے وہ جن دھن اکاؤنٹس چلانا ہو، سرکاری اسکیموں میں رجسٹریشن ہو یا ای کامرس ویب سائٹس پر خریداری، اب گاؤں میں بیٹھ کر بھی ہر طرح کے ڈیجیٹل کام آسانی سے کیے جا سکتے ہیں۔
• یونیکورنکا سیلاب۔ 1 بلین ڈالر سے زیادہ کی قیمت کے ساتھ اسٹارٹ اپ کو یونیکورنز کہا جاتا ہے۔ جیو کے آنے سے پہلے ملک میں صرف 4-5 یونیکورن تھے، جو اب بڑھ کر 108 یونیکورن ہو گئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ڈیجیٹل معیشت کا حصہ ہیں، جس کی ریڑھ کی ہڈی ریلائنس جیو ہے۔ آج ہندوستانی یونیکورنکی کل قیمت 28 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ چاہے وہ زوماٹو کے بانی ہوں، دیپندر گوئل یا نیٹ فلیکس کے سی ای او ، ریڈ ہیسٹنگ، سبھی ہندوستان میں ان کی ترقی میں جیو کے تعاون کے بارے میں کھلے ہیں۔ ہندوستانی اقتصادی ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ ہندوستانی ڈیجیٹل معیشت جلد ہی 1 ٹریلین ڈالرکو چھو لے گی۔
مستقبل کا روڈ میپ یعنی مصنوعی ذہانت۔ حال ہی میں مکیش امبانی نے تمام ہندوستانیوں کو جلد ہی مصنوعی ذہانت فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ امبانی کا ماننا ہے کہ ڈیٹا کی طرح ہر ہندوستانی کا مصنوعی ذہانت پر بھی حق ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے بھی اپنی اہمیت کی جھلک دکھانا شروع کر دی ہے۔ امید ہے کہ 5G کی رفتار سے مصنوعی ذہانت عام ہندوستانی کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گی۔