ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ یا ڈپریشن سے جہاں دیگر متعدد طبی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، وہیں اس سے ذیابیطس ہونے کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے ڈیڑھ لاکھ افراد کے طبی ڈیٹا کا جائزہ لینے سمیت ان سے سوالات کرنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں 60 فیصد تک ذیابیطس ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
طبی جریدے ’ذیابیطس کیئر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین نے یوکے ڈیٹا بینک سے لیے گئے ڈیڑھ لاکھ افراد کی طبی رپورٹس سمیت انہیں ہونے والی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا اور پھر ان سے سوالات بھی کیے۔
ماہرین نے ڈیٹا کا جائزہ لینے اور رضاکاروں سے سوالات کرنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ مذکورہ افراد میں سے 19 ہزار سے زائد لوگ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بن چکے تھے۔
ماہرین کے مطابق ڈپریشن سے جسمانی تبدیلیوں سمیت اندرونی اعضا کی تبدیلیاں ہونے سے ممکنہ طور پر ذیابیطس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ انسان میں 7 ایسے جینز ہوتے ہیں جو ڈپریشن اور ذیابیطس میں مشترک ہیں، یعنی مذکورہ ساتوں جینز سے دونوں بیماریاں اور پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق دماغ، لبلبے، معدے اور جسم کے دیگر حصوں میں ڈپریشن سے ورم پیدا ہونے کے بعد وزن بڑھ جانے سے ممکنہ طور پر ڈپریشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کے امکانات 25 سے 60 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
اس سے قبل ڈپریشن پر کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اس سے کئی ذہنی بیماریوں سمیت سنگین امراض بھی ہوسکتے ہیں۔
ماضی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں 29 اقسام کی مختلف بیماریاں اور طبی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات عام افراد کے مقابلے زیادہ ہوتے ہیں۔
ڈپریشن کو ویسے بھی بیماریوں اور طبی پیچیدگیوں کی ماں قرار دیا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کا ہر دوسرا یا تیسرا فرد کسی نہ کسی طرح کی دماغی پیچیدگی، الجھن، تناؤ اور مسائل کا شکار ہے۔
ڈپریشن کے کئی اسٹیجز ہوتے ہیں، بعض افراد کو سنگین ڈپریشن ہوتا ہے، جس سے ایسے افراد کی صحت انتہائی خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔