ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کیس کی نگرانی کرنے والے جج نے سابق امریکی صدر پر ایک ’گیگ آرڈر‘ نافذ کردیا جس کے تحت کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں پابندیاں عائد کرنے کا وعدہ کیا گیا۔
گیگ آرڈر کا مطلب عدالت میں زیر غور معاملے کے حوالے سے کوئی بات نہ کرنے کا حکم ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر کی جانب سے جج کی اعلیٰ قانونی کلرک کے خلاف تنقید کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر یہ حکم جاری کیا گیا۔
مین ہٹن میں نیویارک کی ریاستی عدالت کے جسٹس آرتھر اینگورون نے ڈونلڈ ٹرمپ اور فراڈ کیس پیش کرنے والے اٹارنی جنرل نیویارک کے وکلا کو بتایا کہ ان کے عملے پر حملے ناقابل قبول، نامناسب ہیں جو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
مقدمے میں گواہی کے دوسرے روز کارروائی کے دوران جج نے فریقین کو اپنے عملے کے بارے میں بات کرنے سے روک دیا اور خبردار کیا کہ اگر کسی نے ایسا کیا تو سنگین پابندیاں عائد کی جائیں گی، جج نے مزید کہا کہ اس بیان کو ’گیگ آرڈر ’ سمجھا جائے۔
اٹارنی جنرل نے ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے دو بالغ بیٹوں، ٹرمپ آرگنائزیشن اور دیگر پر ایک دہائی کے دوران بہتر بینک قرضوں اور انشورنس ٹرمز کے حصول کے لیے اثاثوں کی قد میں اضافہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی دولت کو 2 ارب ڈالر سے زیادہ بڑھانے کا الزام لگایا، یہ مقدمہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروباری سلطنت کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے جب کہ وہ 2024 میں دوبارہ صدارت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔
جج کی جانب سے یہ بیان سابق امریکی صدر کی جانب سے سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے کے بعد سامنے آیا، نیویارک کے سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کے ساتھ منسوب کرتے ہوئے جو اس کیس میں ملوث بھی نہیں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی کلرک کو ’شومر کی گرل فرینڈ‘ کہا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’کتنی بے عزتی کی بات ہے! اس کیس کو فوری طور پر خارج کر دیا جانا چاہیے‘۔
بعد ازاں اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اگست میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھوکہ دہی اور سازش کے الزامات میں گرفتار کرکے جارجیا کی جیل میں قید کرنے اور تاریخی ’مگ شاٹ‘ کھینچے جانے کے بعد 2 لاکھ ڈالر کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کردیا گیا تھا۔
اپنی گرفتاری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ امریکا کے لیے انتہائی افسوسناک دن ہے، یہاں محض انصاف کا مذاق بنایا گیا ہے، میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر رواں برس اپریل سے لے کر اب تک 4 بار مجرمانہ فرد جرم عائد کی جا چکی ہے، وہ تاریخ میں پہلے امریکی صدر ہیں جنہیں مجرمانہ مقدمات کا سامنا ہے، تاہم پچھلی گرفتاریوں کے دوران ان کا کوئی مگ شاٹ نہیں لیا گیا تھا۔