اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے اندر تمام 10 لاکھ سے زائد شہریوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوبی غزہ جانے کا الٹی میٹم دے دیا، جبکہ تل ابیب کے متوقع زمینی حملے سے قبل ٹینک غزہ کی پٹی کے قریب پہنچ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع یوو گیلنٹ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’یہ جنگ کا وقت ہے‘، اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بھاری بمباری جاری ہے، جس کے نتیجے میں 1300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے، جس میں زیادہ تر شہری شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں غزہ شہر میں ’نمایاں آپریشن‘ کریں گے اور شہری تبھی واپس جاسکیں گے جب بعد میں اعلان کیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ غزہ کے شہری اپنی اور اپنے خاندانوں کی حفاظت کے لیے جنوب چلے جائیں، اور خود کو حماس سے دور کر لیں، جو آپ کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
حماس کے ایک حکام نے کہا کہ غزہ کی نقل مکانی کا انتباہ ’جعلی پروپیگنڈا‘ ہے اور شہریوں پر زور دیا کہ وہ اس کا شکار نہ ہوں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ ’تباہ کن انسانی نتائج کے بغیر‘ شہریوں کی نقل مکانی ناممکن ہے، جبکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردن نے غزہ کے رہائشیوں کو اسرائیل کی ابتدائی وارننگ پر اقوام متحدہ کے ردعمل کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے شمالی غزہ میں رات بھر 750 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کی سرنگیں، فوجی کمپاؤنڈز، سینئر کارکنوں کی رہائش گاہیں اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے گودام شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ غزہ کی پٹی میں 23 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں، اسرائیلی حملوں میں اب تک 1500 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے کہا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی جنریٹر کے لیے چند گھنٹوں میں ایندھن ختم ہو سکتا ہے، اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ خوراک اور تازہ پانی خطرناک حد تک کم ہو رہا ہے۔