غزہ: اسرائیل کے الٹی میٹم کے چند گھنٹوں بعد صہیونی فوج کے ٹینک فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنے کے لیے غزہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے، جہاں وہ مختلف علاقوں میں یرغمالیوں کا پتہ لگانے کیلئے چھاپے ماریں گے اورعلاقے کو خالی کروائیں گے۔
اسرئیل کی دفاعی فورس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی تلاش کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے حکام سے رابطوں میں الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ کے 11 لاکھ رہائشی 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل اسرائیل نے غزہ کی شہری آبادی پر 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف کیا۔ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غزہ میں 6 روز کے دوران حماس کے ٹھکانوں پر 4 ہزار ٹن وزنی 6ہزار بم گرائے گئے ہیں۔ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بیان میں کہا تھا کہ زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کردیا گیا تھا۔ القدس کے تحفظ کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن الاقصیٰ فلڈ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا جبکہ اسرائیل نے مزید حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے شمالی غزہ کی 11 لاکھ آبادی کو 24 گھنٹے میں علاقہ چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نےاسرائیل کی جانب سے غزہ پر فاسفورس بم پھینکنے کی تصدیق کردی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے ایک ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں فلسطینیوں کی انتہائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ہنگامی فنڈنگ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔