ایران سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ بائیڈن کا یہ بیان کہ ” اگر اس علاقے میں صیہونی حکومت نہ ہوتی تو امریکا اس کو بنانے کی کوشش کرتا” غاصب صیہونی حکومت کے جعلی ہونے کا نادانستہ اعتراف ہے-
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی شام کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے ہولناک جرائم پر عالمی سطح پر پائی جانے والی برہمی اور نفرت میں اضافہ ہوا ہے- انھوں نے عالمی برادری کو مخاطب کرکے کہا کہ آج حکومتوں، عالمی طاقتوں، اور بین الاقوامی اداروں سے دنیا کے عوام کا سوال یہ ہے کہ کیسے اس بات کی اجازت دی جارہی ہے کہ ایک سامراجی حکومت امریکا کی حمایت سے غزہ کے مظلوم عوام ، عورتوں اور بچوں کو اتنی بے دردی سے خاک و خون میں غلطاں کرے؟
صدر سید ابراہیم رئیسی نے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی امریکا کی جانب سے بے شرمانہ حمایت کا ذکر کیا اور کہا کہ بائيڈن کے اس بیان میں کہ “اگراس علاقے میں صیہونی حکومت نہ ہوتی تو امریکا اس کی تشکیل کی کوشش کرتا” چند اہم نکات پائے جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس بیان میں پہلا نکتہ یہ ہے کہ امریکی جواب دیں کہ یہ بیان، کس قانون، بین الاقوامی معاہدے اور اصول وضوابط کے مطابق ہے؟
انھوں نے کہا کہ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ بائیڈن نے اس بیان سے نادانستہ طور پر صیہونی حکومت کے جعلی ہونے کا اعتراف کیا ہے اور تیسرا نکتہ ہے یہ بیان علاقے کی اسلامی حکومتوں کے لئے ایک انتباہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس بات پر توجہ دیں کہ بائیڈن کا بیان اس حقیقت کا غماز ہے کہ امریکا کے لئے غاصب صیہونی حکومت کی حفاظت انسانوں، بالخصوص عورتوں اور بچوں کی زندگی سے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے وہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں ۔انھوں نے امریکا اور صیہونی حکومت کے جرائم پیشہ حکام پر مقدمہ چلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ غزہ کے مظلوم عوام کا خون غاصب صیہونی حکومت کے زوال اور قدس شریف کی آزادی کے عمل میں تیزی لائے گا۔