غزہ:اسرائیل کی حکمران جماعت نے صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے 7اکتوبر کے حملوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی حملہ آور قرار دیدیا ہے۔اسرائیل کی حکمران جماعت کے رکن اسمبلی اور اقوام متحدہ میں سابق اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن کا کہنا ہے کہ 7اکتوبر کے روز اسرائیل پر حماس کے حملے کی ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے صحافیوں کے نام بھی اسرائیلی خاتمے کی لسٹ (elimination list)میں شامل کیے جائیں گے، یہ تمام لوگ بھی حملہ آور تصور کیے جائیں گے۔
نسل پرست اسرائیلی حکمران جماعت کی جانب سے صحافیوں کو دی گئی دھمکیاں ایک پرو اسرائیل آئوٹ لیٹ کی جانب سے حملوں کے وقت صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگانے بعد سامنے آئی ہیں۔
حماس حملوں کی پہلے مرحلے میں صحافیوں کی عدم موجودگی کے حقائق کے برعکس اسرائیلی آٹ لیٹ نے الزام عائد کیا تھا کہ 7اکتوبر کے حملے کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے والے صحافی اور فوٹو جرنلسٹ حملوں سے پیشگی آگاہ تھے جبکہ نیتن یاہو حکومت کے وزیر بینی گینٹز جیسے سیاستدانوں نے بھی صحافیوں کے حملوں میں ملوث ہونے پر زور دیا۔
صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں نے اسرائیلی آئوٹ لیٹ اور سیاستدانوں کی جانب سے حملوں سے پیشگی آگاہ اور ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف اپنا کام کر رہے تھے۔
دوسری جانب میڈیا آرگنائیزیشنز کی جانب سے بھی صحافیوں کو دھمکانے اور جھوٹے الزامات لگاکر حراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے فری لانس فوٹو جرنلسٹوں سے بغیروجہ بتائے اپنی راہیں جدا کرلی ہیں دوسری جانب نیویارک ٹائمز کی جانب سے اپنے فری لانس فوٹو جرنلسٹ کا بھرپور دفاع کیا گیا۔
اپنے بیان میں نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ فوٹوجرنلسٹ یوسف مسعود کے خلاف اسرائیلی الزامات بے بنیاد ہیں اور ان الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا رہا۔
فوٹو جرنلسٹ کے کام کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے وہی کام کیا ہے جو ایک فوٹو جرنلسٹ ایسی بڑی خبر کے وقت کرتا ہے یعنی واقعات برپا ہوتے وقت انہیں ڈاکیومنٹ کرنا۔