اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غاصب صیہونی فوجیوں اور فلسطین کے استقامتی محاذ کے درمیان جنگ کو ایک مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے بعد غزہ پٹی کے حالات کے بارے میں ایک بار پھر اجلاس منعقد کیا۔
عالمی ادارہ صحت، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تدروس ادہانوم نے اس اجلاس سے اپنے خطاب میں انتباہ دیا کہ غزہ کا نظام صحت درہم برہم ہوچکا ہے اور اس علاقے کے حالات بہت زیادہ ابتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کے چھتیس اسپتالوں میں سے آدھے اسپتالوں اور دو تہائی ابتدائی طبی مراکز نے کام کرنا بند کردیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اسپتالوں میں بے ہوشی کی دوا کے بغیر ہی آپریشن کئے جا رہے ہیں اور غزہ پٹی میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔
انہوں نے عام شہریوں کے جانی نقصان کو روکنے کی غرض سے جنگ بندی کا ایک بار پھر مطالبہ کیا۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلعاد اردان نے سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں الزام لگایا کہ فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس اسپتالوں کو آپریشنل مراکز اور قیام گاہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
اس اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے نمائندے لانا نصیبہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتا ہے البتہ اجلاس میں موجود امریکی سفارت کار اور اقوام متحدہ میں خصوصی سیاسی امور میں امریکہ کے نائب مندوب رابرٹ وڈ نے اسرائیل کی حمایت کی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبنزیا نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں غیر فوجیوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔