وراٹ کوہلی نے ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جا رہے پہلے سیمی فائنل میچ میں سنچری بنا کر ایک ایسا ریکارڈ قائم کر دیا ہے جس کے بارے میں کوئی بھی کرکٹر تصور بھی نہیں کر سکتا۔ وراٹ کوہلی نے یک روزہ کرکٹ میں اپنی 50ویں سنچری بنا لی اور اس کے ساتھ ہی سچن تندولکر کی 49 سنچری کے عالمی ریکارڈ کو توڑ دیا۔
جب انھوں نے یہ سنچری بنائی تو سچن تندولکر بھی اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھ رہے تھے۔ سچن نے کوہلی کی سنچری پر کھڑے ہو کر تالیوں سے ان کے ریکارڈ کا استقبال کیا۔ کوہلی نے بھی ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
وراٹ کوہلی نے نیوزی لینڈ کے خلاف یہ سنچری 106 گیندوں پر ایک چھکا اور آٹھ چوکوں کی مدد سے مکمل کیے۔ 117 رن (113 گیندوں پر 2 چھکوں اور 9 چوکوں کے ساتھ) کے اسکور پر جب وہ آؤٹ ہوئے تو ہندوستان بہت مضبوط پوزیشن (44 اوورس میں 2 وکٹ کے نقصان پر 327 رن) میں پہنچ چکا تھا۔ جب وہ پویلین لوٹ رہے تھے پورے اسٹیڈیم میں تالیوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔
بہرحال، وراٹ نے اپنی اس اننگ کے دوران صرف یک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچری بنانے کا ریکارڈ ہی نہیں توڑا، بلکہ کچھ اور بھی ریکارڈ اپنے نام کیے۔ مثلاً ایک عالمی کپ میں سب سے زیادہ رن بنانے کا ریکارڈ بھی اب کوہلی نے اپنے نام کر لیا ہے۔ یہ ریکارڈ بھی سچن تندولکر کے نام تھا۔ سچن نے 2003 کے عالمی کپ میں 11 اننگ میں 673 رن بنائے تھے، اور کوہلی نے اب تک 10 اننگ میں 711 رن بنا لیے ہیں۔ ہندوستان فائنل میں کھیلتا ہے (جیسا کہ معلوم پڑ رہا ہے) تو یہ 800 رن کے قریب بھی پہنچ سکتا ہے۔
آج کی اننگ کے دوران وراٹ کوہلی نے ایک اور ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ وہ ایک عالمی کپ میں سب سے زیادہ 8 مرتبہ 50 یا اس سے زیادہ رن کا اسکور بنانے والے بلے باز بھی بن گئے ہیں۔ علاوہ ازیں کوہلی کو لے کر ایک بات کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا کہ انھوں نے آج سے پہلے عالمی کپ کے ناک آؤٹ میچ میں کبھی بھی نصف سنچری بھی نہیں بنائی تھی۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 35 رن تھا جو 2011 کے عالمی کپ فائنل مقابلہ میں انھوں نے بنایا تھا۔ یعنی آج وراٹ کوہلی کی کھیلی گئی اننگ نے ناک آؤٹ میں ان کی خراب کارکردگی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔