دانتوں کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسیایتھیلٹ کے گولڈ میڈل جیتنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن کے دانتوں کی صحت اچھی ہے۔لندن میں ہونے والی ’اور ہیلتھ اور کھیل میں کارکردگی‘ کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ایتھلیٹس کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ہے ان کی تربیت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کی ایتھلیٹکس کھیلوں میں کامیابی اور ناکامی میں فرق انتہائی معمولی ہے اور دانت
وں کی بہتر صحت ایتھلیٹ کی کامیابی کا باعث بن سکتی ہے۔اولمپکس میں شرکت کیلیے تیار کی جانے والی برطانوی سکواڈ میں شامل باکسروں کے منھ کی صحت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔برطانیہ کے جریدے ’سپورٹس میڈیسن‘ میں چھپنے والی ایک تحقیق میں کہاگیا کہ بیس فیصد ایتھلیٹس نے بتایا ہے کہ دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ان کی کارکردگی پر برا اثر پڑا ہے۔دانتوں کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ایتھلیٹس کی نیند خراب ہوتی ہے اور اس سے ان کی ٹریننگ بھی متاثر ہوتی ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مسوڑھوں کی سوجن جسم کے باقی حصوں کو متاثر کرتی ہے جس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
برطانوی ادارہ صحت این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ خراب دانت ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔البتہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے دانتوں کی صفائی، ماؤتھ واش کی بوتل اور دانتوں کو صاف کرنے کے اچھے کچھ گر ہفتہ وار جاکنگ کرنے والوں کو اولمپک ایتھلیٹ نہیں بنا سکتے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کی ایتھلیٹکس میں کامیابی اور ناکامی میں فرق انتہائی معمولی ہے۔یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر این نیڈلمین کا کہنا ہے کہ چھوٹی چھوٹی کامیابیاں ایک بڑی کامیابی کی بنیاد بن جاتی ہیں اور دانتوں کی صحت بھی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ لندن اولمپکس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس پر ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جسمانی طور پر تیار ایتھلیٹس کی ایک بڑی تعداد کی دانتوں کی صحت زیادہ اچھی نہیں تھی اور ان میں سے ایک بڑی تعداد نے شکایت کی کہ دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ان کی تربیت پر برا اثر پڑا ہے۔ڈاکٹر مائیک لوزمور جو پچھلے سترہ برسوں سے برطانیہ کی باکسنگ ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ انھوں نے سالوں کے تجربے سے سیکھا ہے کہ جن باکسروں کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ہے اس سے ان کی تربیت متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جب سے باکسروں کے دانتوں کی تواتر کے ساتھ چیکنگ شروع کی گئی، حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اکثر باکسر دانتوں کا معائنہ کرانا پسند نہیں کرتے۔