اس تحقیق کے مطابق ایشیا میں کم عمر بچوں اور خواتین میں حیاتین ’د‘ کی کمی میں مبتلا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق ایشیا میں کم عمر بچوں اور خواتین میں حیاتین ’د‘ کی کمی
کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری بڑھنے کی وجہ بھی حیاتین ’د‘ کی کمی ہی ہے۔ جدید طرز زندگی میں فلیٹوں میں رہنے والے افراد کیلئے دھوپ کا حصول بہت مشکل ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو چاہئے کہ وہ روزانہ دھوپ میں ضرور بیٹھیں۔
وہ خواتین اور بچے جو دن میں زیادہ حصہ گھروں پر گزارتے ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ صبح جلد بیدار ہوکر اپنی چھتوں اور بالکونیوں کی دھوپ میں بیٹھیں اور قدرتی طور پر حیاتین(د ) حاصل کریں۔ جب بچوں اور بوڑھوں میں جوڑوں کے درد، عضلاتی اینٹھن، کمر درد، نظر کی کمزوری اور جلد تھکاوٹ کی علامتیں ظاہر ہوں تو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حیاتین ’د‘ کی کمی کی نشانیاں ہیں۔ شیر خوار بچوں میں اگر حیاتین ’د‘ کی کمی ہوجائے تو ان کی ٹانگیں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں اور دانت بھی دیر سے نکلتے ہیں۔
حیاتین ’د‘ کی کمی کی وجہ سے ہونے والے امراض میں ہڈیوں میں بھربھرا پن اور نرمی،ٹانگوں کا ٹیڑھاپن، گردوں میں پتھر، نسیان اور قوت مدافعت میں کمی شامل ہیں۔ حیاتین اور کیلشیم کا باہمی اشتراک ہڈیوں اور دانتوں کی صحت بحال رکھتا ہے۔ اگر جسم میں کسی قسم کی کوئی کمی ہوجائے تو دوسرا عنصر ضائع ہوجاتا ہے اس لئے حیاتین ’د‘ اور کیلشیم والی غذائیں ضرور کھانی چاہئیں۔ حیاتین ’د‘ کی کمی کے شکار افراد معالج کی تجویز کے مطابق اضافی ضمیمے بھی کھاسکتے ہیں لیکن ان ضمیموں کو کھانے کے بعد اگر معدے میں درد ہوجائے، تیزابیت پیدا ہوجائے یا جگر، گردوں اور دل پر خراب اثرات مرتب ہوں جیسے جسم میں پانی کی کمی ہوجائے یا اسہال یا متلی کی شکایت پیدا ہوجائے تو انہیں چاہئے کہ فوراً معالج سے رجوع کریںاور اسے اپنی پوری کیفیت بتائیں تاکہ وہ ان کی رہنمائی کرسکے۔ سانولے رنگ والے مرد اور خواتین اگر حیاتین ’د‘ کی کمی کا شکار ہیں تو انہیں روزانہ ۱۵ سے ۲۰منٹ تک دھوپ میں بیٹھنا چاہئے۔ گورے رنگ کے مرد اور خواتین کو ۲۰ سے ۲۵ منٹ تک دھوپ لینی چاہئے۔ حیاتین ’د‘ کی کمی والے افراد کو چاہئے کہ وہ مچھلی کو اپنی غذا کا لازمی جز بنالیں۔ ایسے بچے یا بڑے جو دن کا زیادہ حصہ ٹی وی یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان میں حیاتین ’د‘ کی کمی ہوجاتی ہے جس کے باعث وہ دانتوں اور ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ حاملہ خواتین کو معالج کی ہدایت کے مطابق حیاتین والی غذائیں یا ضمیمے کھانا چاہئے تاکہ دنیا میں آنے والا بچہ ہڈیوں کی بیماری میں مبتلا نہ ہو۔