اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کرہی نے سماجی پلیٖٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایلون مسک کے ساتھ اہم معاہدہ طے پایا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں اسٹار لنک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لیے پہلے اسرائیل کی منظوری لینا ضروری ہوگی۔
یاد رہے کہ 27 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری کرتے ہوئے غزہ کا مواصلاتی ٹاورز تباہ کر دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں غزہ کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، فون لائنز، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہے تھے، غزہ میں پہلے ہی مواصلات، توانائی، خوراک، پانی، ادویات کی شدید کمی تھی۔
انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کے بعد سماجی پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک نے غزہ میں اسٹارلنک کے ذریعے انٹرنیٹ فراہمی کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اسرائیل نے ایلون مسک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ اسٹارلنک کے ذریعے غزہ میں انٹرنیٹ فراہمی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔تاہم اب اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کرہی نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور ایلون مسک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، معاہدے کے تحت ایلون مسک غزہ میں اسرائیل کی منظوری کے بغیر اسٹارلنک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم نہیں کریں گے۔
انہوں نے ایلون مسک کو معاہدے کی مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ اس معاہدے کے مطابق اب غزہ کی پٹی سمیت اسرائیل میں اسٹار لنک سیٹلائٹ استعمال کرنے کے لیے اسرائیلی وزارت مواصلات سے منظوری درکار ہوگی۔
قبل ازیں یہ خبریں بھی سامنے آرہی تھیں کہ ایلون مسک اس وقت اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ اسرائیل کے صدر سے ملاقات کریں گے۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی صدر ایلون مسک سے ملاقات میں آن لائن بڑھتی ہوئی یہود مخالف دشمنی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیں گے۔
ایلون مسک کا یہ دورہ حماس کے ساتھ اسرائیلی جنگ میں چار روزہ جنگ بندی کے دوران ہو رہا ہے جس کے دوران حماس کے زیر حراست تقریبا 240 یرغمالیوں میں سے 58 کو رہا کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے ’چینل 12‘ کا کہنا ہے کہ ایلون مسک آج اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کریں گے، تاہم اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
قبل ازیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی جانب سے یہود مخالف پوسٹ کی حمایت کی وائٹ ہاؤس نے شدید مذمت کی تھی اور والٹ ڈزنی سمیت اہم کمپنیوں نے ایکس کو اشتہارات دینے پر پابندی عائد کردی تھی۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے ٹوئٹر کو اکتوبر 2022 میں خریدا تھا اور اس کا نام تبدیل کر کے ’ایکس‘ کردیا تھا تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ ایکس پر معتدل مواد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں نفرت انگیز بیانات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ایکس کی چیف ایگزیکٹو افسر لنڈا یاکارینو نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب اس پلیٹ فارم کی بات آتی ہے تو ایکس کا مؤقف بھی یہودی دشمنی اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں انتہائی واضح رہا ہے، دنیا میں کہیں بھی اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، یہ بھیانک اور غلط ہے۔