ماہر حیاتیات ڈاکٹر مارگو ایڈلر کہتی ہیں کہ کم کھانا جسم کے خلیات کو نقصان دہ تباہی اور کینسر کے خطرے سے بچاتا ہے اور صحت مند بڑھاپے کا سبب بنتا ہے
سائنسدانوں کا کہنا ہیکہ اگر آپ لمبی زندگی جینا چاہتے ہیں تو جان بوجھ کر کم کھانا شروع کر دیں، کیونکہ کم خوراکی سے بڑھتی عمرکے جسم پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ آسٹریلیا کی ‘نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی’ کی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کم کھانا صحت مند اور لمبی زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طرح، جسمانی نظام مسلسل مرمت ہوتا رہتا ہے خاص طور پر کم حراروں پر مشتمل خوراک طویل اور صحت مند زندگی گزارنے
کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیقی مطالعے کی سربراہ، ماہر حیاتیات ڈاکٹر مارگو ایڈلر کہتی ہیں کہ کم کھانا جسم کے خلیات کو نقصان دہ تباہی اور کینسر کے خطرے سے بچاتا ہے اور صحت مند بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔ ممکن ہے کہ خوراک کی مقدار میں کمی کا خیال بہت سے لوگوں کو اچھا نا لگے۔ لیکن، ان کی تحقیق کا نتیجہ آگے چل کر اینٹی ایجنگ ادویات بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خوراک کی مقدار میں کمی سے خلیات کی ری سائیکلنگ کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کے مرمت کا منظم عمل بھی زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے جس سے انسان کی طویل اور صحت مند زندگی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ایڈلر نے کہا کہ ارتقائی ایام میں خوراک کی کمی کے باعث جانوروں کو پیدائش کے عمل کے دوران اسی طریقے سے مدد ملتی تھی اور ان کا جسم قدرتی ری سائیکلنگ کے تحت خلیات میں ذخیرہ شدہ غزائی اجزاء کو دوبارہ استعمال کرتا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ انسانی صحت کے نقطہ نظر سے ممکن ہے کہ توسیع عمر صرف غذائی پابندی کا ایک ضمنی اثر ہو لیکن خلیات کے ری سائیکلنگ کے نظام اور اس کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے جس میں لمبی اور طویل زندگی کا راز پوشیدہ ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ۔اوٹافوجیautophagy کے نامی عمل اچانک کسی وجہ سے ماں کی نال سے غذائی اجزا کی فراہمی سے محروم ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی بقا کے لیے اس وقت بہت ضروری ہوتا ہے جب وہ دودھ پینے کے قابل نہیں ہوتے۔ اس بیچ کے عرصے میں بچے اپنے ہی خلیات میں ذخیرہ شدہ غذائیت سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔’جرنل بائیو ایسیس’ میں وہ لکھتی ہیں کہ عام طور پریہ نظریہ ارتقائی دور میں قحط کے دوران بقا کی حد تک قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ، تجربہ گاہ میں ایسے شواہد حاصل ہو چکے ہیں کہ غذائی پابندی توسیع عمر میں مددگار ہے جبکہ سائنسدان بہت عرصے سے یہ بات جانتے ہیں کہ انتہائی محدود خوراک کھانے سے کینسر میں کمی آسکتی ہے اور ذیا بیطس کے مریضوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ایسے لوگ جو محدود حراروں والی غذا کے ساتھ ورزش کرتے ہیں وہ ہائی بلد پریشر، ذیا بیطس، کولیسٹرول اور دل کی شرح کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
یہ عوامل دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ لیکن، کم خوراکی کے ضمنی اثرات میں ڈپریشن ، چکر آنا یا ہڈیوں کی کمزوری کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ سال ۲۰۱۲کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کم حراروں والی غذا عمر بڑھنے کی رفتار کو سست بنادیتی ہیاسی طرح ایک اور مطالعے کے نتیجے میں کہا گیا ہے کہ ۲۰ سے ۳۰ فیصد لمبی زندگی جینے کے لیے خوراک کی مقدار کا ۴۰ فیصد کم کرنا ضروری ہے۔