کانپور: دیپک ورما اپنے چھوٹے بھائی آراو اور چچازاد بھائی کے ساتھ گھر پر تھا، رات قریب دس بجے تک وہ گھر پر ہی رہا،لیکن اچانک اسے کار دینے کیلئے جالون جانے کی یاد آئی ، ماماراج کشور نے بتایاکہ اسے جالون سے رشتہ داری سے ہی فون آیا۔
دیپک نے سبھی سے کہاکہ کاردے کر رات میں ہی والد کے ساتھ دوسری گاڑی سے لوٹ آئے گا،اس بات کو کہہ کر وہ دونوں بھائیوں کے ساتھ نکل گیا لیکن جب موت کی خبر آئی تولگاجیسے گھر سے ہی موت اسے کھینچ لے گئی۔ ماما نے بتایاکہ اناؤ کے صفی پو ر میں ایک پرائمری اسکول میں تعینات دیپک کا اورئی کے بڑا گاؤں میں رشتہ طے ہواتھا، ۲۷؍جنوری کواس کی شادی تھی، گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں،جس کار سے وہ جالون جارہاتھا وہ کار بھی اسے گزشتہ ہفتہ ہی سسرال فریق سے ملی تھی، انہوںنے آگے کہاکہ وہ گھر کا بہت پیارا اور ذمہ دار لڑکا تھا،والدین کی ہر بات کو مانتاتھا، بھائی کی موت پر دیپک کی بہن ارشتا بھی روتی رہی، رشتہ دار متاثرہ کنبہ کو صبر کی تلقین کرتے رہے۔
موت سے جنگ لڑرہا چھوٹا بھائی:محکمہ مویشی پروری میں تعینات جوالا پرساد کے بڑے بیٹے دیپک کے ساتھ کار میں اس کا چھوٹابیٹاآراو بھی تھا ، ماما نے بتایاکہ اس کا نوبستہ واقع دھونتری اسپتال میں علاج چل رہاہے ،اس کی حالت بہت سنگین ہے ،چہرے اور سر پر کافی چوٹ ہے ،ایشور سے دعاہے کہ اسے بچالے۔
اجے کی موت سے کنبہ والے بدحواس:اجے کی موت کے بعد والد رمیش چند ر ،ماں پریتی وبھائی جیتو روتے رہے، کنبہ کے لوگوںنے بتایاکہ اجے ودیپک میں اچھی دوستی تھی، وہ اس کی شادی کی تیاریوں کو لے کر دیپک کے گھر کانپور گیاتھا،
اچانک رشتہ دار کے بلانے پر وہ دیپک کے ساتھ کانپور سے اورئی کیلئے نکلا تھا۔کانپور -جھانسی ہائی وے پر بھوگنی پور کوتوالی علاقہ کے دولت پور کے پاس کہرے کی وجہ سے آگے چل رہے ٹرک میں پیچھے سے کار جاکر ٹکرائی، حادثہ میں کار سوار ٹیچر اور اس کے ممیرے بھائی کی موت ہوگئی۔