لکھنؤ:سابق وزیر اور ان کے حامیوں کے خلاف عدلیہ نے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت تھانہ انچارج کو دی ہے۔فاضل سیشنل جج کے کے شرما نے دہشت زدہ کرنے کے معاملے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے وزیر گنج تھانہ انچارج کو ہدایت دی ہے کہ سابق وزیر آکرش شکلا اوراشیش شکلا کے ساتھ ہی ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے۔عدالت میں آج سابق وزیر کی بیٹی کو دفعہ ۱۶۴کے تحت بیان درج کرانے کیلئے پیش کیاگیا جہاں متاثرہ لڑکی کے باپ بھائی اوردیگر لوگوں نے اس سے گالی گلوج کرتے ہوئے دھکہ مکی کی۔جس پر عدالت نے سخت موقف اختیار کیا۔واضح رہے کہ لڑکی نے اپنے بھائی پر دست درازی کا الزام عائد کرتے ہوئے گھرچھوڑدیاتھا اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کے ساتھ اس وقت سے یہ حرکت ہورہی ہے جب وہ درجہ آٹھ میں پڑھتی تھی لیکن ہمیشہ گھروالوں نے منھ بند رکھنے کی بات کہی۔گذشتہ دنوں اپنے بھائی کی دست درازی سے عاجز ایم بی بی ایس کی طالبہ نے گھر چھوڑدیاتھا اوروہ مدد کیلئے ایک سماجی تنظیم’علی‘کے دفتر پہنچی تھی جہاں کے بارے میں معلومات کے بعد سابق وزیر اپنے حامیوں کے ساتھ کل آدھمکے تھے ان پر اس بات کا بھی الزام عائد کیاگیاتھا کہ انہوں نے دفتر میں توڑپھوڑ کی ہے پولیس نے ان کے کئی ساتھیوں کو گرفتاربھی کرلیاتھا لیکن وہ پولیس کی گرفت میں نہیں آیاتھا۔آج لڑکی کو جب عدالت میں بیان قلم بند کرانے کیلئے لے جایاگیا تو عدالت کے احاطہ میں باپ اور بیٹے نے مل کر متاثرہ طالبہ سے گالی گلوج کرتے ہوئے اس سے بدتمیزی کی۔
سیشنل جج کے کے شرما کی عدالت میں سماجی تنظیم کے کارکن رینو مشرا نے بتایاکہ متاثرہ کے بھائی آکاش مشرااور باپ اشیش شکلاکے ساتھ ہی ان کے حامیوں نے دفتر کا دروازہ توڑ کر لوٹ پاٹ کی اور عدالت میں بیان قلم بند کرانے کیلئے آئی لڑکی کے ساتھ گالی گلوج کی جارہی ہے۔جج کے کے شرما نے تھانہ انچارج وزیر گنج کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ لڑکی کو ایک سب انسپکٹر اور دوکانسٹیبل مہیا کرائے جائیں جو اس کی حفاظت کریں گے۔عدالت میں آج متاثرہ لڑکی کا بیان قلم بند کیاگیا۔ایڈیشنل سول جج غزالی نے کہا ہے کہ لڑکی بالکل آزاد ہے وہ حسب خواہش کہیں بھی آجاسکتی ہے جس کی حفاظت کیلئے سلامتی بندوبست کئے جائیں۔دوسری طرف کل این جی او کے دفتر پر حملہ کرنے کے ملزم ارون پانڈے، رضا مہدی، وبھومشرا، پراتیک مشرا، وویک سنگھ اور بھرت کو چھ نومبر تک کیلئے عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیاگیا۔ان کو بھی آج پولیس نے عدالت میں پیش کیاتھا۔