امریکا نے تصدیق کردی ہے کہ اسرائیل آٹے کو غزہ پہنچنے سے روک رہا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل آٹے کو غزہ پہنچنے سے روک رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث لوگوں کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔پریس بریفنگ کے دوران جان کربی نے کہا کہ کاش میں آپ کو بتا سکتا کہ آٹا غزہ کے اندر جا رہا ہے لیکن میں ابھی ایسا نہیں کر سکتا، میں آپ کو صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ یہ فلسطینی عوام کے لیے بہت اہم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ آٹے کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے بندرگاہ کو کھولنے کے لیے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ کام کرتے رہیں گے کیونکہ یہ بہت اہم ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی سے پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا اسرائیلی وزیراعظم نے نیتن یاہو نے امریکی صدر کو یقین دلایا ہے کہ ایسا ہونے والا ہے؟
جان کربی نے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے پاس امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کی اس حوالے سے ہونے والی گفتگو کے بارے میں خاص معلومات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ ارکان کے آٹے اور اشدود بندرگاہ کے بارے میں بیانات کا ہمیں علم ہے اور ہم اس پر بہت محنت کر رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ وہ آٹا ضرورت مند لوگوں تک پہنچ جائے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ غزہ میں آٹے کی شدید قلت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے امور کے ڈائریکٹر اور اقوام متحدہ کے ڈپٹی ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر تھامس وائٹ نے مقبوضہ فلسطین کے حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ غزہ کے باشندے یو این آر ڈبلیو اے کے بغیر اس بحران سے بچ پائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ علاقے کے لوگ آٹا بنانے کے لیے پرندوں کی خوراک پیس رہے ہیں۔