حزب اللہ لبنان کی سرنگوں سے فرانسیسی میڈیا نے اپنی حیرت کا اظہار کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ سرنگیں شام تک پھیلی ہو سکتی ہیں۔
فرانسیسی اخبار لبریشن نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ حماس کی سرنگیں اپنی تمام وسعتوں اور پیچیدگیوں کے ساتھ حزب اللہ کی سرنگوں کے مقابلے میں سادہ نظر آتی ہیں۔
فارس نیوز کے مطابق فرانس کے لبریشن اخبار نے لکھا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے 30 سال کے دوران 40 سے 80 میٹر کی گہرائی میں سیکڑوں کلومیٹر طویل سرنگیں کھودی ہیں جو حماس کی سرنگوں سے زیادہ پیچیدہ اور خطرناک سمجھی جاتی ہیں۔
لبریشن اخبار کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ لبنان نے شمالی کوریا کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے یہ سرنگیں کھودی ہیں۔
اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ نے 20ویں صدی کے 80 کے عشرے میں سرنگیں کھودنا شروع کیں اور 90 کی دہائی کے آخر میں لبنانی سرزمین پر کسی بھی ممکنہ اسرائیلی زمینی حملے کو روکنے کے لیے اپنے کام کو تیزکیا۔
اس رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت نے جنوبی لبنان میں سفید فاسفورس والے بموں کا استعمال کرتے ہوئے چراگاہوں اور جنگلات کو جلا کر سرنگوں کے داخلی راستے کی نشاندہی کی ہے۔
لبریشن اخبار نے دعویٰ کیا کہ اب تک جنوبی لبنان میں ان سرنگوں کے 12 داخلی راستوں کو اسرائیلی حملوں سے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
فرانسیسی اخبار نے اسرائیلی فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ فوج سرنگ کے نیٹ ورک کا نقشہ بنانے کے لیے روبوٹ، ڈرون اور دیگر معلوماتی ذرائع کے ساتھ 4 جی نیٹ ورک سے جڑے تھرمل سسٹم اور آپٹیکل فائبر کا استعمال کر رہی ہے۔
جنوبی لبنان میں تعینات اسرائیلی فوج کے سابق جنرل اولیور باسو نے لبریشن کو بتایا کہ پہلی سرنگیں 1960 کی دہائی میں فلسطینی تنظیموں نے بنائی تھیں جبکہ حزب اللہ نے 1980 اور 1990 کی دہائی کے آخر میں ان میں توسیع کی تھی، یہ سرنگیں بنیادی طور پر 2006 کی جنگ کے بعد تیار کی گئی تھیں۔