لکھنؤ: انڈین بولس کنزیومر فائننس سے آن لائن لون دلانے کا فریب دے کر 300 لوگوں سے کروڑوں کی جعلسازی کرنےوالے گروہ کا ایس ٹی ایف نے انکشاف کیا ہے۔ ایس ٹی ایف نے نوئیڈا کےسیکٹر 63 میں چل رہی جعلسازی کی ماسٹر مائنڈ خاتون سمیت 8 جعلسازوںکو گرفتار کیا ہے۔ پکڑےگئے ملزموں میں 6 عورتیں ہیں۔ ایس ٹی ایف کئی اور لوگوں کی تلاش میں مصروف ہوگئی ہے۔
اے ڈی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش نے بتایاکہ کافی وقت سے آن لائن لون دلانے کا فریب دے کر وہاٹس ایپ کےذریعہ سے ڈیجیٹل جعلی دستاویز بھیج کر رجسٹریشن سے لے کر تمام مدوں کے نام جعلسازی کی اطلاع مل رہی تھی جس کےبعد ایس ٹی ایف نے جانچ کےد وران آٹھ جعلسازوں کو پکڑلیا۔
پوچھ گچھ میں ماسٹر مائنڈ چھایا سنگھ نے بتایاکہ وہ سال 2020 سے سنکلپ شرما کے آفس میں بینک ہیڈ کا کام دیکھتی تھی۔ وہیں پر اس کی ملاقات انکت ، سونو ، پریا، انچل ، سلیکھا ، انکتا ، شیوانی سے ہوئی۔
گروہ لون لینے کے خواہش مند لوگوںکو انڈیا بولس کنزیومر فائننس ، دھنی ایپ کےذریعہ سے آن لائن لون دلانے کا فریب دے کر پھنساتے تھے پھر جعلی دستاویز بھیج کر فرضی بینک کھاتوں میں روپئے منگاکر جعلسازی کرتے تھے۔
انڈیا بولس کا منیجر بن کر جعلسازی کرتے تھے
لالچ میں اگست 2023 میں الاس کمارگوسوامی کی فرضی آئی ڈی بناکر سیکٹر 63 نوئیڈا کے مالک سے رینٹ ایگریمنٹ بناکر اپنا خود کا آفس کھول کر جعلسازی کا کام کرنے لگے۔ اس کام کو کرنے کےلئے رجت نام کے سافٹ ویئر انجینئر سے کسٹمر کا ڈیٹا لیتے ہیں جسے رجت جسٹ ڈائل اور دیگر پلیٹ فارموں سے حاصل کرتاتھا۔ پری ایکٹویٹ سم لواور گنیش سے لیا جاتا ہے۔
رجت کےذریعہ دلائے گئے ڈیٹا پر فون کرکے انڈیا بولس کا منیجر بن کر لون دلانے کا فریب دیتے تھے۔ رضامند ہونےپر گینگ ٹارگیٹ سے رجسٹریشن ، اپروول لیٹر ، جی ایس ٹی ، انشورنس اور تمام فریب دے کر روپئے لیتے تھے۔ ملزموں نے جعلسازی کرنے کےلئے فرضی کھاتے ڈی کے اور سچھم کےذریعہ سے کھلوائے تھے وہ دونوں بڑی نکاسی لمٹ کے اکاؤنٹ کو کمیشن اور کرائے پر لیتے ہیں۔
پھر فرضی کھاتے میں آئی جعلسازی کی رقم دونوں لوگ اپنا کمیشن کاٹ کر نقد میں نکال کر دیتے ہیں۔ ان بینک کھاتوںکو سرغنہ چھایا یوپی آئی سے لنک کرکے دیتی ہے۔ ان بینک کھاتوں میں جو بھی رقم آتی ہے اسے چھایا ، سونو اور انکت کےبینک کھاتوں میںٹرانسفر کرلیتی ہے جس کےبعد یہ لوگ اے ٹی ایم سے روپئےنکال کر لے آتے ہیں جسے آپس میں تقسیم کرلئے جاتے ہیں۔
ملزموں نے قبول کیا کہ گزشتہ 6 مہینوں میں ہم لوگوں کے ذریعہ تقریباً 20 فرضی/ بینک کھاتوں اور 20 یوپی آئی اکاؤنٹ کا استعمال کرکے 300 سے بھی زیادہ لوگوں سے کروڑوں روپئے کی جعلسازی کی ہے۔ ملزموں کے خلاف سیکٹر 63 تھانہ میںایس ٹی ایف نے مقدمہ درج کرایا ہے۔
ایف ایس ایل بھیجے جائیں گے پیپر اور الیکٹرانک آلات
انڈیا بولس کے کسٹمر کا ڈیٹا بنائے گئے ڈیجیٹل جعلی دستاویز کے سلسلہ میں ایس ٹی ایف اس کمپنی سے معلومات حاصل کرے گی۔ ساتھ ہی برآمد الیکٹرانک آلات اور جعلی دستاویز کی فورنسک جانچ کےلئے بھیجا جائے گا۔
ڈیٹا پرووائڈ کرنے والا رڈار پر
جانچ میں سامنے آیا کہ سافٹ ویئر انجینئر رجت روپئے کےلئے کسٹمر کا ڈیٹا پرووائڈ کرتا تھا ساتھ ہی پری ایکٹویٹ سم لو اور گنیش سے ملزم لیتے تھے۔ ایس ٹی ایف تینوں کی تلاش میں مصروف ہوگئی ہے۔
35عدد موبائل فون، 17عدد اے ٹی ایم/ کریڈٹ کارڈ، تین لیپ ٹاپ، دو ٹیبلٹ، 13پری ایکٹویٹیڈ سم کارڈ، آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ، ڈی ایل، حساب کتاب کے 13رجسٹر، قریب 11ہزار روپئے، ایک کار، 75ورک فرضی دیگر دستاویز اور ایک لاکھ سے بھی زیادہ کسٹمر کاڈیٹا برآمد کیا ہے۔