نرسوں کو اس رقم کی ادائیگی بیس سال کے عرصے میں یا ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت تک کی جائے گی۔ وزیر صحت کا کہنا ہے ملک میں 29,000 نرسیں اس بونس کو لینے کی اہل ہیں۔
سنگاپور کی حکومت نے نرسوں کے صحت عامہ کے شعبے میں کام کرتے رہنے کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو ایک لاکھ سنگاپورین ڈالر تک کا بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کا یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں نرسوں کی کمی ہے اور وہاں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے منگل کے روز اس بونس کا اعلان کرتے ہوئے سنگاپور کے وزیر صحت اونگ یے کنگ نے کہا کہ ملک میں 29,000 نرسیں اس بونس کو لینے کی اہل ہوں گی، جن میں وہ غیر ملکی نرسیں بھی شامل ہیں جنہوں نے سنگاپور میں کم از کم چار سال تک کام کیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت ان نرسوں کو یہ رقم یا تو بیس سال کے عرصے میں یا ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت تک ادا کی جائے گی۔ اس بات کا فیصلہ اس پر منحصر ہوگا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کا وقت بیس سال کا عرصہ گزرنے سے پہلے آتا ہے یا اس کے بعد۔ اگر وہ بیس سال سے پہلے ریٹائر ہو جاتی ہیں تو ان کو یہ رقم ان کے ریٹائرمنٹ کے وقت تک ادا کر دی جائے گی۔
اس اسکیم کے حوالے سے اونگ یے کنگ نے مزید کہا، “ہم اچھا کام کرنے میں اپنی نرسوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی وبا کے دوران غیر ملکی نرسیں معمول سے زیادہ تعداد میں سنگاپور چھوڑ کر گئیں، جس سے ملک میں نرسوں کی کمی کا مسئلہ بڑھ گیا۔ سنگاپور میں زیادہ تر غیر ملکی نرسیں پڑوسی ممالک بشمول ملیشیا، فلپائن اور میانمار سے آتی ہیں۔
پچھلے سال سنگاپور کی حکومت نے نرسنگ کی تعلیم مکمل کرنے والے ایسے نوجوانوں کے لیے بھی 15,000 سنگاپورین ڈالر کے بونس کا اعلان کیا تھا جنہوں نے سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔ وزارت صحت کا اندازہ ہے کہ 2030 ء تک ہر چار میں سے ایک سنگاپوری باشندہ 65 یا اس سے زیادہ عمر کا ہو جائے گا، جب کہ ایک اندازے کے مطابق 83,000 بزرگ تنہا زندگی گزار رہے ہوں گے۔