لکھنؤ: اترپردیش پولیس سپاہی بھرتی امتحان میںبلوٹوتھ ڈیوائس کی مدد سے نقل کرانے والے گینگ کے ایک اور رکن کو ایس ٹی ایف نے غازی آباد سے گرفتار کیا ہے۔
ملزم کےپاس سے موبائل اور امتحان سے متعلق پیپر برآمد ہوئے ہیں۔ وہیں شاملی پولیس نے سالور گینگ سے جڑے ایک اور رکن کو گرفتار کیا ہے۔
اے ڈی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش کے مطابق اطلاع ملی کہ سپاہی بھرتی امتحان کا پیپر آؤٹ کرانےوالا اور کانکا سٹی تھانہ میںد رج مقدمہ کا ملزم پستا چوکی کےپاس موجود ہے۔
اس اطلاع پر ٹیم نےاسے پکڑلیا۔ ملزم کپل تومر باغپت کے تھانہ ڈوگھٹ کا رہنےو الا ہے۔ ملزم نے قبول کیا کہ اس کےرشتے دار پردیپ باشندہ مظفر نگر پہلے سے ہی مقابلہ جاتی امتحانات میں سالور بیٹھاکر اور پیپر لیک کراکر بدعنوانی کرتا ہے۔ کپل بھی اسی کے گینگ سے جڑگیا تھا۔
سال 2022 میں ریلوے کے گروپ ڈی کے امتحان میں بدعنوانی کرتے کپل مرادآباد میں پکڑا گیا تھا۔
جیل سے باہر آنے کے بعد اس کی ملاقات مقابلہ جاتی امتحان میں بدعنوانی کرنے والے منٹو عرف پروین بالیان باشندہ مظفر نگر سے ہوئی تھی۔ ملزم کپل نے قبول کیا کہ 18 فروری کو ہونے والے دوسری شفٹ کےا متحان کا پیپر اپنے معاون استاد باشندہ مظفر نگر کو بھیجا تھا۔
ملزم کپل سپاہی بھرتی امتحان میں پرچہ لیک کراکر امیدواروںکو پاس کرانے اور دیگر طریقوں سے رابطہ کرکے روپئے لیتا تھا۔ اسی دوران کپل کےساتھی امیدوار ریچا چودھری باشندہ غازی آباد کو بلوڈوتھ ڈیوائس کے ذریعہ سے غازی آباد کے ایک امتحانی مرکز میں نقل کرارہے تھے۔ اسی دوران 17 فروری کو گرو سمیت چار کو پکڑا گیا تھا۔
ملزم کپل کے خلاف غازی آباد اور باغپت میں تین مقدمے درج ہیں۔ وہیں شاملی کی کیرانہ پولیس نے شامل گینگ میں شامل پروشوتم کو جمعرات کی صبح شہر کی چترواڑا چنگی سےگرفتار کیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ سپاہی بھرتی امتحان میں 18فروری کوکوتوالی پولیس نے عثمان ، شاہ ویز، رضوان اورآصف کو پکڑا تھا ان کے پاس سے الیکٹرانک ڈیوائس، فرضی آدھار کارڈ اور موبائل فون برآمد ہوئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ملزموں نے اترپردیش پولیس کانسٹبل بھرتی کے امتحان میں سالور گینگ کو 6-6 لاکھ روپئےمیں پیپر سالو کرنے کےلئے ٹھیکہ دیا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میںچاروں امیدواروںکے علاوہ دو سالور اور ان کے سرغنہ کےخلاف مقدمہ درج کرلیا تھا بعد میں سالور دلشاد علی اور انیس کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ جانچ کےدوران پروشوتم نام سامنے آیا تھا۔ سالور گینگ کا سرغنہ ابھی تک پولیس کی گرفت سے دور ہے۔ حکومت نے بھلے ہی پولیس بھرتی امتحان کو منسوخ کیا ہے اس کےبعد بھی منا بھائیوں کے پکڑے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاست میں کئی ضلعوں میں چھاپے ماری چل رہی ہے اس کے تار مغربی بنگال تک بتائے جارہے ہیں۔ 28 فروری کو سدھارتھ نگر میں ایس او جی سرویلانس سیل ، ایس ٹی ایف یونٹ گورکھپور اور پولیس کے ذریعہ ریاست میں منعقد پولیس سیدھی بھرتی امتحان کا پیپر لیک کرنے والے 6 مطلوب لوگوںکو گرفتار کیا گیا تھا۔ پکڑے گئے ملزموں کے پاس سے 32مارک شیٹ، جس میں کئی امیدواروں کی اوریجنل مارک شیٹ ہے۔ اوریجنل سرٹیفکیٹ، پاس بک، چیک، چیک بک، اسٹامپ پیپر، ایڈمٹ کارڈ ، موبائل ، لیپ ٹاپ، چارجر، اے ٹی ایم کارڈ، پین کارڈ وغیرہ برآمد ہوئے تھے۔ یہ گینگ امیدواروں کی مارک شیٹ اور اسٹامپ پیپر گروی رکھواکر ان کو وہاٹس ایپ کےذریعہ سے دو گھنٹے پہلے پیپر فراہم کرواتا تھا۔ ملزم گینگ بناکر کئی اسٹوڈنٹ سے اوریجنل مارک شیٹ ، بلینک چیک، ایڈوانس روپئے، ایڈمٹ کارڈ وغیرہ اپنے پاس گروی رکھواتے تھےپھر امتحان شروع ہونے سے دو گھنٹے پہلے وہاٹس ایپ کے ذریعہ سے سوال نامے فراہم کراکر ان لوگوںکو دے دیتے تھے۔
پریاگ راج سے آؤٹ ہوا تھا پرچہ
اترپردیش پولیس بھرتی امتحان کا پیپر لیک ہونے میں ایس ٹی ایف نے جانچ تیز کردی ہے۔ یوپی ایس ٹی ایف نے کانپور میں مسلسل چھاپے ماری کی۔ ذرائع کے مطابق اس دوران ایس ٹی ایف کی ٹیم کو کئی اہم ثبوت ملے۔ اب تک کی جانچ کے مطابق ، پریاگ راج سے پرچہ آؤٹ کرانے کے سراغ ملے ہیں۔
اس میں آگرہ کا بھی ایک گروہ شامل ہے۔ ایس ٹی ایف کی مانیں تو جلد ہی پیپر لیک واردات کا خلاصہ ہوگا ساتھ ہی ماسٹر مائنڈکو جلد ہی گرفتار کرکے جیل بھیج جائے گا۔
بتادیں کہ پیپر لیک کی جانچ کررہی لکھنؤ کی ایس ٹی ایف یونٹ نے کانپور میں ڈیرہ ڈال دیا ہے۔ غور طلب ہوکہ یوپی پولیس بھرتی پیپر آؤٹ معاملے میں پولیس نے اب تک 391 امیدواروں کو گرفتار کیا ہے۔ جن سےمل رہی معلومات کی بنیادپر جانچ آگے بڑھ رہی ہے۔ 17 اور 18 فروری کو ہوئے یوپی پولیس کے تحریری امتحان کے دوران پیپر لیک کا الزام لگا تھا۔
جس کےبعد امیدواروں نے امتحان منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر مظاہرہ شروع کردیا تھا۔ جس کانوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھرتی امتحان رد کرتے ہوئے 6 مہینے کے اندر دوبارہ امتحان کرانے کے احکام دیئے۔ ساتھ ہی پیپر لیک کے ملزموںکے خلاف سخت ایکشن کی بات کہی ہے۔