کیتھولیک عیسائیوں کے پیشوا نے یوکرین سے اپیل کی ہے کہ وہ شجاعت کا مظاہرہ کرے اور سفید پرچم لے کر جنگ کے خاتمے کے لئے روس سے مذاکرات کرے۔
کیتھولیک عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے ایک انٹرویو میں کی ایف کے درست رویے کے لئے سفید پرچم کا لفظ استعمال کیا اور کہا کہ یہی درست خیال بھی ہے۔انھوں نے اس تعلق سے سہولت کاری کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان بین الاقوامی طاقتوں کی مدد سے امن مذاکرات ہونے چاہئیں۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ مذاکرات کی اصطلاح ایک جراتمندانہ اصطلاح ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جب دیکھ رہے ہیں کہ شکست ہو رہی ہے اوراچھی صورت حال پیدا نہیں ہو رہی ہے تو نہایت بہادری سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
یہ پہلی بار ہے جب پوپ فرانسس نے جنگ یوکرین میں شکست اور سفید پرچم اٹھانے کی بات کہی ہے۔ البتہ انھوں نے اس سے قبل بھی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیاتھا۔
دنیائے کیتھولیک کے رہنما پوپ فرانسس نے صورت حال بد سے بدتر ہونے سے قبل مذاکرات شروع کئے جانے کی سفارش کی اور کہا کہ اس میں شرم کی کوئی بات نہیں ۔
دریں اثنا برطانوی وزیر خارجہ نے، یوکرین میں بیرونی فوجی بھیجے جانے کی مخالفت کی ہے۔ ڈیویڈ کیمرون نے ایک انٹرویو میں کہا کہ غیر ملکی فوجی یوکرین بھیجنا اس بات کا باعث بنے گا کہ روس نئے اہداف کو نشانہ بنائے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ لندن اب تک ساٹھ ہزار فوجیوں کو ملک سے باہر تربیت دے چکا ہے جبکہ یوکرین کو مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے اور وہ یوکرین کی مزید فوجی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔