نئی دہلی (بھاشا)گولڈ مین ساکس ،ایچ ایس بی سی اور سٹی گروپ سمیت درجن بھر سے زائد عالمی مالیاتی کمپنیاں ہندوستان کے عام انتخابات میں گہری دل چسپی ظاہر کررہی ہے اور مختلف امکانی نتیجے کے اقتصادی اثر کا اندازہ لگارہی ہے ۔یہ د لچسپی خاص طور سے اس لئے ہے کیونکہ عالمی پیمانے پر ہندوستان گزشتہ ایک دو دہائی میں سیاسی اور اقتصادی دو نوں لحاظ سے ایک بڑے مرکز کی شکل میں ابھر اہے ۔ہندوستان انتخابات میں گہری دلچسپی لے رہی فر موں میں بینک آف امریکہ، میرل لنچ،نو مرا بارک لیز ،یو بی ایس سی ایل ایس اے ڈی این پی پاریبا ،آر بی ایس ،ڈیوس بینک ،کریڈٹ سوئس ،مارگن اسٹینلی اور جے پی مارگن شامل ہیں ۔آبادی کے سبب ہندوستان ایک بڑابازارہے ہی ۔ملک آئندہ کچھ دہائیوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا ۔ملک کی قیادت میں تبدیلی اور پالیسیوں میں تبدیلی کا عالمی منظر نامے پر سیدھا اثر ہو گا ۔ان میں سے زیادہ کمپنیوں کا خال ہے کہ بی جے پی کے وزیر اعظم کے منصب کے امید وار نریند مودی اس دورمیں سب سے آگے چل رہے ہیں ۔اور وہ کارو باری دنیا کے لئے موافق رخ والے ہیں یہ بات ان کمپنیوں کے ذریعہ اپنے اور اپنے گاہکوں کے کام کے لئے رائے گئے داخلی تجزیوں اور جائزوں میں سامنے آئی ہے ۔اس طرح کی رائے اس لئے بھی اہم ہے کہ اس وقت مودی کی قیاد ت میں اقتصادی ترقی کے گجرات ماڈل
اور کانگریس نیز دیگر جماعتوں کی قیادت والی حکومتوں کی ترقی کے پروگراموں اور پالیسیوں کے سلسلے میں تقابلی بحث چھڑی گئی ہے ۔بی جے پی مر کز کا اقتدار حاصل کر نے کی کو شش کر رہی ہے ۔گجرات کے کا رو باری ماڈل کی حمایت کر تے ہوہئے گولڈ مین ساکس کی رپورٹ میں کہاگیا کہ اگر دیگر ریاست گجرات کی طرح لچیلا محنت قانون اپنا تے ہیں تو آئندہ ایک دیہا ئی میں تعمیر ات کے شعبے میں چار کروڑ لوگوں کے لئے روز گار کے نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں ۔بینک آف امریکہ ،میرل لنچ کی جوتی وردھن جے پوریہ اور اندرنیل سین گپتا کی قیادت والی ایک دیگر رپورٹ میں کہا کہ آئندہ عام انتخابات اگلی سرکار بنانے میں اتر پردیش ،مہاراشٹر،اندھراپردیش ،بہار اور تمل ناڈو کا قابل ذکر کر دار ہو گا ۔کیونکہ یہ کثیر رخی جنگ ہے ۔رپورٹ میں کہا کہ قومی امور کا پولنگ پر بڑ ا اثر ہو گا ۔مقامی سطح پر گٹ زور بھی اہم ہوگا اور پھر بھی پولنگ کی روجحان میں ذراسی تبدیلی سے سیاسی جماعتوں کی نشستوں کی حالت میں قابل ذکر تبدیلی آسکتی ہے ۔مارگن اسٹینلی کے مطابق الیکشن کے بعد مستحکم حکامت بنے گی جس سے کچھ اصلاحی پروگرام تسلص کے ساتھ چلتے رہ سکتے ہیں ۔اس عام الیکشن میں ۸۰کروڑ سے زیادہ لوگ پولنگ کر نے والے ہیں ۔الیکشن ۷اپریل سے ۱۲مئی کے درمیان ۹مرحلوں میں ہورہاہے ۔اور نتائج کا اعلان ۱۶مئی کو ہوگا ۔