سعودی عرب کے ایک عہدیدار نے صیہونی حکومت کے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس، حزب اللہ، انصاراللہ اور ایران ہیرو سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی عرب کے ایک اعلی عہدیدار نے جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنےکی شرط پرصیہونی حکومت کے کان ٹی وی چینل سے گفتگو کی، کہا کہ عرب ممالک جو صیہونی حکومت سے تعلقات معمول پر لانے میں لگے ہوئے ہیں، خائن سمجھے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صرف چند مسائل ہی تعلقات کی برقراری میں باقی بچے ہیں۔ امریکہ کے ایک اعلی عہدیدار نے بھی، جنھوں نے امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ جدہ کا دورہ کیا تھا،
اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں مذاکرات دو طرفہ شعبے میں ایک منصوبے پر مرکوز رہے جس میں ریاض، ایک فلسطینی مملکت کے قیام میں قابل اعتماد پیشرفت کے عوض صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے پر تیار ہے۔
امریکی منصوبے میں بھی سعودی عرب کی دفاعی ضمانت اور ریاض کے غیر فوجی جوہری پروگرام میں امریکی مدد شامل ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ انتہا پسند صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے بلنکن کی تجویز کو مسترد کر دیا جس میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام میں تل ابیب کی جانب سے قدم آگے بڑھائے جانے سے مشروط رکھی گئی تھی۔