ملائیشیا کی عدالت نے ’موزوں کی جوڑی پر اللہ‘ لکھنے پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہچانے کے الزام میں سپر مارٹ چین اور موزوں کے سپلائر سمیت پانچ ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس معاملے میں خصوصی طور پر ملائیشیا کے بادشاہ نے دلچسپی لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ذمے داران کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
موزوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جنہوں نے اس عمل کو تضحیک آمیز قرار دیا کیونکہ خاص طور پر ان کو رمضان المبارک میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔
چارج شیٹ میں کے کے سپر مارٹ نامی چین کے 57 سالہ چیف ایگزیکٹو چائی کی کان اور کمپنی کی ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے والی ان کی اہلیہ پر مسلم اکثریتی ملک میں جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
موزے سپلائی کرنے والے زن جیان چانگ کے تین اہم عہدیداروں پر اس جرم کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا۔
تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا لیکن ان تمام افراد کو جرم ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ ایک سال قید یا جرمانہ یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کے کے سپر مارٹ نے موزوں پر لکھے گئے الفاظ پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا اور فوری طور پر فروخت روکنے کی ہدایت کردی ہے۔
موزے سپلائی کرنے والے زن جیان چانگ نے بھی معافی نامہ جمع کراتے ہوئے کہا کہ یہ موزے 18ہزار 800 جوڑوں کی حامل ایک بڑی کھیپ کا حصہ تھے جو چین کی کمپنی سے آرڈر کیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ موزوں کے صرف پانچ جوڑے ایسے تھے جن پر حساس لفظ لکھا ہوا تھا۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر مسری محمد داؤد نے صحافیوں کو بتایا کہ اگلی سماعت 29 اپریل کو ہوگی اور پانچوں ایگزیکٹوز کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
اسلام ملائیشیا میں سرکاری مذہب ہے اور ملک کی ملک کی سوا تین کروڑ سے زائد آبادی میں سے دو تہائی ملائی-مسلمان ہیں۔