حال ہی میں شائع کردہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد خراب ذہنی حالتوں میں مبتلا تھے۔
تحقیق ’دی لانسیٹ نیورولوجی‘ میں شائع کی گئی جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز(جی بی ڈی) سے متعلق جائزہ پیش کیا۔
رپورٹ شائع ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی اعصابی کیفیات کیخلاف عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
تحقیق میں میں یہ بھی کہا گیا ہے خراب ذہنی کیفیات کی وجہ سے ہونے والی 80 فیصد اموات اور بیماریاں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں جبکہ علاج تک رسائی وسیع پیمانے پر مختلف ہے۔ زیادہ آمدنی والے ممالک میں 100،000 افراد کیلئے پیشہ ور افراد کی شرح 70 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بہت کم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے شعبہ ذہنی صحت اور منشیات کی ڈائریکٹر ڈیوورا کیسٹل نے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں کہا کہ ممالک کو اعصابی عوارض کی روک تھام، اس کی جلد شناخت، علاج اور بحالی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاج تک رسائی سب کیلئے یکساں ہونی چاہیے جو مساوات اور معیار کی بنیاد پر ہو۔ اس کے لیے ہمیں ذہنی صحت کو لاحق خطرات، حفظانِ صحت کے شعبے میں موثر افرادی قوت کے لیے تعاون اور مزید تحقیقات میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔