بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کا رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کے نام سے موسوم کرنے کا مقصد امت مسلمہ کے نزدیک مسئلہ فلسطین کو زندہ جاوید بنانا تھا۔
سحر نیوز/ ایران: یوم القدس در حقیقت فلسطین کی حیات کا نام ہے اور حضرت امام خمینی (رح) نے آخری جمعہ کویوم القدس کے نام سے موسوم کرکے مسئلہ فلسطین کو امت اسلامی کے اذہان میں ہمیشہ کے لئے زندہ کردیا۔
یوم القدس نے ثابت کردیا کہ کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں ۔ ہم ان کے دکھ درد اور غم و الم میں برابر کے شریک ہیں۔ جب تک تمام پناہ گزین فلسطینی اپنے گھروں میں واپس نہیں جائیں گے ہم بھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
آج بیت المقدس کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں پہلا چیلنج اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرنا ہے۔ دوسرا چیلنج بیت المقدس کی آبادی اور اس کے تشخص کو ختم کرنا اور اسے یہودی بنانا ہے۔ تیسرا چیلنج بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی اور توہین ہے جبکہ چوتھا چیلنج سینچری ڈیل اور پانچواں چیلنج غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنا ہے۔ اورچھٹا چیلنج غزہ کف مظلوم عوام کا قتل عام ہے۔
امریکہ اور اسرائیل اپنے اتحادی عرب حکمرانوں کے ساتھ مل کر گذشتہ 74 سالوں سے مسئلہ فلسطین کو دبانے کی ناکام سازش کررہے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین روز بروز مزید نمایاں ہورہا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔
یوم القدس کے موقع پر ہمارا بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین پر راسخ اور پختہ ایمان ہے اور ہمارا اس بات پر بھی یقین ہے کہ بیت المقدس ان کے اصلی وارثوں کو مل جائے گا اور آوارہ وطن فلسطینی ایک دن فتح کے ساتھ اپنے وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ انشاء اللہ۔
غزہ پر صیہونی جارحیت اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف پایا جانے والا غم و غضہ اور بڑی بڑی ریلیاں ، انتفاضہ قدس کی وسیع اور روز افزوں کامیابیوں نیز فلسطینیوں کی بھرپور جدوجہد کے ساتھ اس سال کا عالمی یوم القدس عالم اسلام کی تاریخ کا ایک الگ ہی یوم القدس ہوگا۔
اس لئے بھی کہ وقتی و جعلی صیہونی حکومت کی فوجی طاقت کا بھرم ٹوٹ چکا ہے اور خود صیہونیوں کو بھی اس حقیقت کا اعتراف ہے اور ایسے حالات میں اس بار امت مسلمہ اور فلسطینی قوم کی جدوجہد کی تاریخ میں یوم القدس ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔
مسجد الاقصی کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ قدس آزاد ہو گا اور فلسطینی عوام الرٹ ہیں۔
مسجد الاقصی کے خطیب نے کہا کہ مسجد الاقصی، اسلامی اور فلسطینی شناخت کی وجہ سے ہمیشہ اسرائیل کی جارحیت کی زد میں رہا اس لئے کہ صیہونی حکومت اس شناخت کو ختم کرنا چاہتی تھی۔
استقامتی محاذ سے وابستہ مبصرین کا کہنا ہے جو حکومت فلسطینی استقامت اور حزب اللہ کے راکٹوں سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتی اور گزشتہ 6 مہینے سے وہ ایک گروہ کو شکست نہیں دے سکی بلکہ خود اسے شکست کا سامنا ہے اور وہ غزہ کے دلدل میں بری طرح پھنس چکی ہے اور اس سے نکلنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے وہ کیسے استقامتی محاذ کے مجاہدوں کی قید سے اپنے قیدیوں کو فوجی طاقت کے ذریعے آزاد کراسکتی ہے۔