پچھلے ماہ آٹھ مارچ کو علی الصبح لاپتہ ہونے والے ملائیشین مسافر طیارے ایم ایچ 370 کے بارے میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ پر اعتماد ہیں کہ جنوبی بحر ہند سے موصول ہونے والے سگنلز اسی لاپتہ طیارے کے ہیں اور اس کی تلاش ممکن ہے۔
آسٹریلیا ان ممالک میں شامل ہے جو شروع سے ہی لاپتہ طیارے کے حوالے سے پر امید ہے۔ سب سے پہلے آسٹریلین کشتی نے ہی ایسی علامت کی نشاندہی کی تھی جو امید کا باعث بنیں۔ انہی سگنلز کی بنیاد پر پچھلے کئی دنوں سے آسٹریلیا کے ساحلی شہر پرتھ سے تقریبا 2000 کلومیٹر دور سمندر میں تلاش جاری ہے۔ اس سے پہلے جنوبی بحر ہند میں اسی سمت میں 2500 کلو میٹر اندر تک ایم ایچ 370 کی تلاش کی جا رہی تھی۔
ملائیشین لاپتہ طیارے پر 227 مسافروں سمیت مجموعی طور 239 افراد کی زندگیوں کے بارے میں ملائیشن حکومت مایوس ہے کہ ان کے بچنے کا امکان بہت کم ہے۔ ان 227 مسافروں میں سے 152 مسافروں کا تعلق چین سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین بھی ان میں شامل ہے جو پہلے دن سے لاپتہ طیارے کی تلاش میں مصروف ہے۔
واضح رہے ملائیشیا سے بیجنگ کیلیے روانہ ہونے کے صرف 41 منٹ بعد لاپتہ ہو جانے والے مسافر طیارے کی تلاش کیلیے جاری سرچ آپریشن دینا بھر میں اب تک مہنگا ترین آپریشن بن چکا ہے۔ جدید ترین وسائل، بہترین ماہرین اور مخلف ممالک کے سرچ آپریشن میں بروئے کار آنے کے بعد بھی تلاش ابھی جاری ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایببٹ نے جمعہ کے روز بتایا ہے کہ ” سرچ آپریشن سے متعلق ٹیمیں بہت پر اعتماد ہیں، اس تلاش کے دوران لاپتہ طیارے کے حوالے سے ملنے والے سگنلز بلیک باکس سے متعلق ہیں۔ ” تاہم انہوں خبردار کیا کہ یہ سگنلز ایسے نہیں ہیں جن کی مدد سے جہاز کے ملبے تک رسائی ممکن ہو گئی ہو۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا ” ہم تلاش کیلیے مقرر کیے گئے سمندری علاقے میں بہت گہرائی میں ان سگنلز کے قریب تر ہیں اور بلیک باکس کا سراغ لگانے کیلے کوشاں ہیں، ہم ملنے والے سگنلز کی بنیاد پر بلیک باکس کے قریب قریب ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ جاننا ممکن ہو سکتا ہے کہ طیارے کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا۔”آسٹریلین وزیر اعظم نے مزید کہا ”اب تلاش کا دائرہ سمٹ گیا ہے،کیونکہ اب تک ہمیں کئی سراغ مل چکے ہیں۔