غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 3 صحافی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ترکیہ کے نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کے صحافی سامی شھدیہ جمعہ (12 اپریل) کو ہونے والے حملے میں زخمی ہوگئے۔
شدید زخمی ہونے کی وجہ سے وہ ایک ٹانگ سے بھی محروم ہوگئے، اس کے علاوہ ٹی آر ٹی عربی کے صحافی سمیع برہم بھی زخمی ہوئے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق ’اسرائیلی فوج نے ٹی آر ٹی عرب ٹی وی کی ٹیم کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا‘۔
ٹی آر ٹی کے ڈائریکٹر جنرل زاہد سوبکی نے اس حملے کو ’اسرائیلی بربریت‘ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل تمام ’اخلاقی، قانونی اور انسانی حدود‘ سے آگے نکل گیا ہے۔
صحافتی آزادی کی نگرانی کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کے سربراہ جوناتھن ڈیگر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں صحافیوں پر حملےکی خبریں ’بہت عام‘ ہو گئی ہیں۔
انہوں نے صحافیوں پر حملے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں 100 سے زائد صحافی شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قتل عام کو روکنا ہوگا، عالمی برادری سے اسرائیل پر ’دباؤ بڑھانے‘ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترکیہ کے صدارتی دفتر کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر فرحتین التون نے کہا کہ ’اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کے فلسطینی ہم منصب محمود عباس نے فون پر صحافیوں پر حملے کے بارے میں بات کی۔
گفتگو کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہے کہ ’چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہم غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف ثابت قدم رہیں گے اور اسرائیل کو اس ظلم کی بھاری قیمت چکانی ہوگی‘۔
یاد رہے کہ 12 اپریل کی صبح سے وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 70 افراد زخمی ہوئے۔
7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں 33 ہزار 600 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔