سڈنی میں چاقو کے ایک اور حملے میں اسرائیل مخالف پادری سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے جب کہ چرچ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بشپ میری ایمانویل کرسٹ گڈشیفرڈ چرچ میں وعظ میں مصروف تھے کہ نامعلوم حملہ آور نے ان پر چاقو کے وار کردیے۔
بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ میری ایمانویل نے غزہ میں صیہونی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ افسران نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے اور وہ تحقیقات میں پولیس سے تعاون کر رہا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ افراد کے زخمیوں کی نوعیت بہت سنگین نہیں ہے اور انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ایمبولینس سروس نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 20 سے 70 سال کی عمر کے 4 زخمی افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ہفتے کے روز بھی سڈنی کے ایک شاپنگ سینٹر میں چاقو سے ہونے والے حملے میں 6 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے، واقعے کے بعد پولیس کی فائرنگ سے ملزم ہلاک ہوگیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ میں نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس اسسٹنٹ کمشنر انتھونی کوک کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملزم کو شاپنگ سینٹر میں جائے وقوع پر ایک خاتون پولیس افسر نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کیا۔
سوشل میڈیا پر مال کے اندر سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور شارٹس اور اسپورٹس جرسی پہنے ہوئے ہے اور اس کے ہاتھ میں چاقو ہے۔
واقعہ کے وقت شاپنگ سینٹر میں خریداروں کا رش تھا، مقامی میڈیا نے بتایا کہ حفاظتی طور پر سیکڑوں لوگوں کو شاپنگ سینٹر سے نکال لیا گیا، جبکہ شاپنگ مال اور اطراف میں بھگدڑ دیکھی گئی۔