لوک سبھا کے لئے پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جانے شروع ہو گئے ہیں۔ صبح 7 بجے سے ووٹ ڈالے جانے لگے ہیں اوریہ عمل شام 6 بجے تک جاری رہے گا۔پہلے مرحلے میں ملک بھر کی 102 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کررہے ہیں۔
واضح رہے اس مرحلہ میں 21 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جن 102 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ان پر مجموعی طور پر 1625 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں اور ان میں 135 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔
پہلے مرحلہ میں اروناچل پردیش کی 2، آسام کی 5، بہار کی 4، چھتیس گڑھ کی 1، مدھیہ پردیش کی 6، مہاراشٹر کی 5، منی پور کی 2، میگھالیہ کی 2، میزورم کی 1، ناگالینڈ کی 1، راجستھان کی 12، سکم کی 1، تمل ناڈو کی 39، تریپورہ کی 1، اتر پردیش کی 8، اتراکھنڈ کی 5، مغربی بنگال کی 3، انڈمان و نکوبار جزائر کی 1، جموں و کشمیر کی 1، لکشدیپ کی 1 اور پڈوچیری کی 1 سیٹ پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ ان سبھی مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور الیکٹورل افسران بھی ضروری سامان کے ساتھ پہنچ چکے ہیں۔ لوک سبھا انتخاب کے ساتھ ساتھ اروناچل پردیش اور سکم میں اسمبلی انتخاب کے لیے بھی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 16.63 کروڑ سے زیادہ ووٹرس پہلے مرحلہ میں ووٹ کرنے کے حقدار ہیں۔ 35.67 لاکھ سے زیادہ ووٹرس پہلی بار ووٹ کریں گے۔ پہلے مرحلہ میں 8.4 کروڑ مرد ووٹرس ہیں، جبکہ 8.23 کروڑ خاتون ووٹرس ہیں اور 11 ہزار سے زائد تیسری جنس (خواجہ سرا) کے ووٹرس بھی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پرامن ووٹنگ کے لیے 1.87 لاکھ سے زائد پولنگ بوتھ پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ تقریباً 18 لاکھ سیکورٹی اہلکار کی ان پولنگ بوتھ پر تعیناتی ہوئی ہے۔
بہرحال، پہلے مرحلہ میں جہاں کئی اہم شخصیات ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے وہیں کچھ علاقہ بھی ہیں جن پر سب کی نظریں ہیں۔ شخصیات میں وزیر نتن گڈکری اور کرن رجیجو سمیت 8 مرکزی وزراء، 3 سابق وزرائے اعلیٰ اور ایک سابق گورنر بھی شامل ہیں۔علاقوں میں خاص طور سے مغربی اتر پردیش پر سب کی نظریں ہیں جن میں پارلیمانی حلقہ کیرانہ، مظفر نگر، بجنور، رامپور ، مرادآباد اور پیلی بھیت وغیرہ ہیں۔