نیو یارک : امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حامی مظاہروں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو سخت پریشان کر دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی یونیورسٹیوں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں مظاہرے خوفناک ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ احتجاج بند کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہود مخالف ہجوم اسرائیل کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا تھا اور انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے شعبہ جات، طلباء اور یہودی ہجوم پر حملے ہو رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ان واقعات نے 1930 کی دہائی میں جرمن یونیورسٹیوں کے واقعات کو ذہن میں لایا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 200 دنوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 34 ہزار 183 افراد شہید اور 77 ہزار 143 زخمی ہوئے۔غزہ میں اسرائیلی جنگ کا سب سے بڑا نشانہ خواتین اور بچے رہے ہیں جن میں اب تک ساڑھے 14 ہزار سے زائد بچے اور ساڑھے 9 ہزار خواتین شہید ہو چکی ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ شہداء کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں اب بھی کئی لاشیں دبی ہو سکتی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ان 200 دنوں میں اسرائیل نے غزہ پر 75 ہزار ٹن بارودی مواد کی بارش کر دی ہے جس سے غزہ کی پٹی کا بیشتر سول انفراسٹرکچر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے، اسرائیلی حملوں سے غزہ میں3 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹس اور 412 تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔