لکھنؤ: گوتم پلی پولیس نے اجودھیا میں دھنی پور گاؤں میں الاٹمنٹ زمین پر مجوزہ مسجد کی تعمیر کے نام پر چندے وصولنے والوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ پولیس نے فرضی کھاتا کھول کر چندا لینے کےلئے کھاتہ کھولنے و الے کے سلسلہ میں بینک سے معلومات طلب کی ہے۔
ساتھ ہی تحریری اطلاع دے کر بینک کھاتا فریج کروادیا۔ ڈی سی پی سینٹرل روینا تیاگی نے بتایاکہ سینٹرل بینک کو مشتبہ کھاتے کے سلسلہ میں اطلاع دے دی گئی ہے۔
ساتھ ہی بینک منیجر نے محقق نے رابطہ کرکے کھاتے کو فریج کروادیا ہے۔ کھاتا کھولتے وقت کھاتا ہولڈر کے ذریعہ لگائے گئے دستاویز کو بھی مانگا گیا ہے تاکہ اس سے آپریٹ کرنے و الے کی معلومات حاصل کی جاسکے۔ پولیس کے مطابق اب تک کتنا لین دین ہواہے اس کی تفصیل مانگی گئی ہے تاکہ اب تک ہوئے ٹرانجکشن کی معلومات حاصل کی جاسکے۔
ڈی سی پی کا کہنا ہے کہ معاملے میںشروعاتی جانچ کےبعد منگل کی دیر رات ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس کو انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے اہم ٹرسٹی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ کے صدر زفر احمد فاروقی کی تحریر پر لکھا گیا تھا۔ زفر احمد فاروقی نےایف آئی آر میں لکھایا ہے کہ ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین کے وہاٹس ایپ پر دوشنبہ کی صبح 56:10بجے ایک امیج آئی۔ اس میںمجوزہ مسجد محمد بن عبداللہ کا فوٹو اور سینٹرل بینک آف انڈیا کے ایک اکاؤنٹ کی ڈٹیل تھی۔
اسے اجودھیا کے ارشد افضال خان نے اطہر حسین کو بھیجا تھا۔ جب کہ ٹرسٹ کی طرف سے کوئی بھی کھاتا نہیں کھلوایا گیاہے اس سے صاف ہے کہ کسی جعلساز نے مسجد کےنام پر چندہ جمع کرنے کےلئے یہ کھاتا کھلوایا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے شری رام جنم بھومی اور بابری مسجد کے تنازع میں دیئے گئے حکم نامہ کے ذریعہ اجودھیا میں مسجد کی تعمیر ہونے کے لئے پانچ ایکڑ کی زمین سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤکو الاٹ کی تھی جس کی دیکھ بھال ان کا ٹرسٹ کررہا ہے۔