لندن: ہائی کورٹ میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی فوری امریکا بدری کا معاملہ ایک بار پھر ٹل گیا، بانی وکی لیکس کو امریکا حوالگی کے خلاف نئی اپیل کا حق مل گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن کی ہائیکورٹ نے بانی وکی لیکس کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر امریکا حوالگی کے خلاف نئی اپیل کا حق دیا ہے، جس کے بعد امریکا بدری کا معاملہ ایک بار پھر ٹل گیا ہے۔
خیال رہے کہ 2019 سے جیل میں قید جولین اسانج خفیہ معلومات افشا کرنے پر امریکا کو مطلوب ہیں، لندن ہائیکورٹ نے2021 میں جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا جبکہ برطانوی سپریم کورٹ اسی فیصلے کو برقرار رکھا تھا، جس پر وکلا کا مقف تھا کہ بانی وکی لیکس کے خلاف مقدمہ سیاسی محرکات کے سبب بنایا گیا۔
یاد رہے کہ گورنر اور جیل حکام کی اجازت سے بانی وکی لیکس نےلندن کی بیلمارش جیل میں رہتے ہوئے اپنی منگیتر اسٹیلا مورس سے شادی کی تھی،جولین اسانج اور اسٹیلا مورس کے دو بچے ہیں۔
واضح رہے کہ وکی لیکس نے تقریبا 7 لاکھ 50 ہزار کے قریب خفیہ معلومات افشا کیں جن میں عراق، افغان جنگ اور دیگر عالمی امور نمایاں ہیں، جس کے بعد جولین اسانج نے 2012 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لینے کی درخواست دی تھی اور خود بھی سفارتخانے کے اندر ہی مقیم ہوگئے تھے تاکہ برطانوی پولیس انہیں سوئیڈن کے حوالے نہ کرسکے، 2019 میں ایکواڈور کے سفارتخانے نے جولین اسانج کی پناہ ختم کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد انہیں سفارتخانے سے باہر آنا پڑااور پھر لندن پولیس نے انہیں ضمانت سے بچنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔