سائنس دانوں ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے ہیروں کو تجربہ گاہ میں عام ایٹماسفیئرک دباؤ میں اور تخلیق کا عمل شروع ہونے کے لیے ضروری بنیاد کے بغیر 15 منٹ میں بنایا جاسکے گا۔
قدرتی ہیرے سطح زمین سے سیکڑوں میل گہرائی میں موجود پگھلا ہوئے خطے یعنی مینٹل میں بنتے ہیں۔ ہیرے بننے کا یہ عمل کئی گِیگا پاسکل کے شدید دباؤ اور شدید درجہ حرارت (1500 ڈگری سیلسیئس) میں ہوتا ہے۔
ایسی ہی کیفیات کا اطلاق کرتے ہوئے فی الوقت زیر استعمال طریقہ کار کے تحت 99 فی صد مصنوعی ہیرے بنائے جاتے ہیں۔ ہائی-پریشر اور ہائی-ٹمپریچر (ایچ پی ایچ ٹی) نمو نامی اس طریقے میں شدید سیٹنگز کو استعمال کرتے ہوئے کاربن کو فولاد جیسی مائع دھاتوں میں حل کیا جاتا ہے تاکہ مرکب کو ایک چھوٹے بیج کے گرد ہیرے میں بدلا جاسکے۔
تاہم، شدید دباؤ اور درجہ حرارت کو بنانا اور برقرار رکھنا ایک مشکل عمل ہے۔ مزید یہ کہ عمل میں شامل اجزاء ہیروں کے سائز کو متاثر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سب سے بڑے ہیرے کا سائز ایک مکعب سینٹی میٹر کے برابر یعنی ایک بلیو بیری کے برابر ہوتا ہے۔
یہ نئی تکنیک ہیرے بنانے کے اس عمل میں موجود نقائص کو ختم کرتی ہے۔ البتہ، اس تکنیک میں اپنی خامیاں موجود ہیں۔ جن میں سے ایک اس طریقے سے بنائے ہیروں کے سائز کا چھوٹا ہونا ہے۔ اس طریقے سے بنائے ہیرے ایچ ٹی ایچ پی کے تحت بنائے گئے ہیروں سے ہزاروں گنا چھوٹے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا زیورات میں استعمال مشکل ہوجاتا ہے۔