پرتاپ گڑھ، 28 مئی (یواین آئی ) پارلیمانی انتخاب کے نتائج آئندہ 4 جون کو جو بھی آئیں، چاہے نام نہاد سیکولر اتحاد انڈیا کی فتح ہو یا بی جے پی کی دونوں مسلم سماج کے لئے ایک جیسے ہیں ،ایک کھلے عام چیلنج کرتا ہے تو دوسرا ہمدردی دکھا کر استحصال کرتا ہے۔
جب تک مسلم سماج کی حصہ داری اقتدار میں نہیں ہوگی, اس وقت تک اسکے مسائل کم ہونے والے نہیں ہیں ،اس لئے اپنی عزت آبرو کی حفاظت و سیاسی بقاء کے لئے پیس پارٹی کی حمایت کریں ،جس سے حالات بہتر ہو سکیں ۔پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے مسلم سماج کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کی چھٹے مرحلے کی پولنگ ہو چکی ہے صرف ایک مرحلہ ساتواں باقی ہے ،چھٹے مرحلے تک مسلم سماج کا رجحان چاہے جو بھی رہا ہو، مگر انہوں نے اپنے روشن سیاسی مستقبل کے متعلق سوچ سمجھ کر ووٹ نہیں کیا،ایسے میں ابھی باقی ساتویں مرحلہ میں مسلم سماج سوچ سمجھ کر ووٹ کرے ۔
نام نہاد سیکولر انڈیا اتحاد کے لیڈران نے جہاں ایک مرتبہ بھی اپنی میٹنگوں میں مسلمانوں کا نام لینا تک بہتر نہیں سمجھا ،وہیں ان کے لیڈران یہ کہتے بھی ہیں کی مسلمانوں کی انہیں ووٹ دینے کی مجبوری ہے ،وہ کہاں جائیں گے،جبکہ کچھ سیٹوں پر ان کے سامنے متبادل میں پیس پارٹی کے امیدوار بھی تھے اور ہیں ،
ایسے حالات میں جہاں پیس پارٹی کے امیدوار ہیں مسلم سماج متبادل کے طور پر ان کی حمایت کر اپنی قیادت کے ہاتھوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں ، وہیں اگر مسلم سماج نے شکست و فتح کی سیاست میں اپنی فتح کی راہ ہموار نہ کی تو اس کو مستقبل میں بہت پچھتانا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم سماج جب تک یہ تہیہ نہیں کرے گا کہ حمایت اپنی قیادت کو کرنی ہے چاہے نتائج کچھ ہوں تب تک ان کی کامیابی کی راہ ہموار نہیں ہوگی ،
اگر وہ کسی کی شکست و کسی کی فتح کی سیاست میں الجھا رہا تو پھر کبھی حالات بہتر نہیں ہو سکتے ہیں ،اس لئے اپنی عزت آبرو کی حفاظت و سیاسی بقاء کے لئے پیس پارٹی کی حمایت کریں۔