بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ پارٹی متکبر ہو گئی تھی اس لیے بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا، انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج اس کے رویے کی عکاسی کرتے ہیں
آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر اندریش کمار نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی متکبر ہو گئی تھی، اس لیے بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا۔ اندریش کمار جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موہن بھاگوت کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، جے پور کے قریب کنوتا کے دورے پر پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ بات یہاں منعقد ‘رام رتھ ایودھیا یاترا درشن پوجا تقریب’ میں کہی۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے ترجمان ’آرگینائیزر‘ میں بھی ایک مضمون شائع ہوا تھا، جس میں بی جے پی کافی تنقید کی گئی تھی۔ جبکہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھی بی جے پی کی تشہیر پر تنقید کر چکے ہیں۔
آر ایس ایس کا بی جے پی پر حملہ! ’پارٹی متکبر ہو گئی تھی اس لئے رام نے 241 پر روک دیا‘ اندریش کمار کا بیان
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ پارٹی متکبر ہو گئی تھی اس لیے بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا، انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج اس کے رویے کی عکاسی کرتے ہیں
آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر اندریش کمار نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی متکبر ہو گئی تھی، اس لیے بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا۔ اندریش کمار جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موہن بھاگوت کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، جے پور کے قریب کنوتا کے دورے پر پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ بات یہاں منعقد ‘رام رتھ ایودھیا یاترا درشن پوجا تقریب’ میں کہی۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے ترجمان ’آرگینائیزر‘ میں بھی ایک مضمون شائع ہوا تھا، جس میں بی جے پی کافی تنقید کی گئی تھی۔ جبکہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھی بی جے پی کی تشہیر پر تنقید کر چکے ہیں۔
اندریش کمار نے کسی کا نام نہیں لیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ’انتخابی نتائج ان کے رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں تکبر آ گیا تھا۔‘ ان کا اشارہ براہ راست بی جے پی کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا، ’’پارٹی نے پہلے عقیدت دکھائی اور پھر متکبر ہو گئی۔ بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا لیکن انہیں سب سے بڑی پارٹی بنا دیا۔‘‘ دریں اثنا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں کو بھگوان رام پر یقین نہیں تھا انہیں 234 پر روک دیا، یعنی کہ انڈیا اتحاد۔
اندریش کمار نے کہا، ’’جمہوریت میں رام راجیہ کا قانون دیکھیں، انہوں نے رام کی پیروی تو کی لیکن آہستہ آہستہ متکبر ہو گئے۔ سب سے بڑی پارٹی بھی بن گئے لیکن جو ووٹ ملنا چاہئیں تھے تکبر کی وجہ سے بھگوان رام نے ان پر روک لگا دی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رام کی مخالفت کرنے والوں کو اقتدار نہیں مل سکا۔ سب مل کر دوسرے نمبر پر رہ گئے۔
اندریش کمار نے کہا کہ بھگوان کا انصاف سچا اور خوشگوار ہوتا ہے۔ جو لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں انہیں عاجز ہونا چاہیے اور جو اس کی مخالفت کرتے ہیں، بھگوان خود ان سے نمٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان رام امتیازی سلوک نہیں کرتے اور نہ ہی سزا دیتے ہیں۔ رام کسی کو ماتم نہیں کرنے دیتے۔ رام سب کو انصاف دیتے ہیں۔ دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ بھگوان رام عادل تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔