لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ راشٹریہ لوک دل کے قومی جنرل سکریٹری انل دوبے نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ بی جے پی رہنما امت شاہ اور سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خاں کے انتخابی پروگراموں پر روک لگانے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی دونوں مل کر ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتی ہیں۔ مسٹر دوبے نے سنیچر کو الیکشن کمیشن کے فیصلہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن
کمیشن کے ذریعہ کیاگیا فیصلہ بالکل درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر شاہ کے ذریعہ شاملی اور بجنور ضلع میں مظفرنگر فسادات کا ذکر کرتے ہوئے جس طرح رائے دہندگان میں بدلہ لینے جیسے لفظ کا استعمال کیاگیا اور سماج وادی پارٹی رہنما اعظم خاں کے ذریعہ کارگل جنگ میں فتح کے سلسلہ میں مذہبی جذبات کو بھڑکانے والے الفاظ کا استعمال کیاگیاہے۔ اس سے پہلے اورآج بھی بے تکے اور بھڑکانے والے بیان دونوں لیڈران کے ذریعہ دیئے جا رہے ہیں ایسے میں ان کو کھلی چھوٹ دینا، ان پرکسی طرح کی کوئی کارروائی نہ کرنا فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے والا قدم تھا۔ مسٹر دوبے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی دونوں نے ہی جب یہ دیکھا کہ مغربی اترپردیش میں راشٹریہ لوک دل کے حق میں عوام مظفرنگر فسادات کے بعد بھی مضبوطی سے کھڑے ہیں تو دونوں پارٹیوںکے لیڈران نے مل کر اترپردیش میں جہاں پہلے، دوسرے اور تیسرے مرحلہ کا انتخاب ہونا ہے ، کو نشانہ بناتے ہوئے ایسی زبان کا استعمال کیا جس سے عوام کے جذبات مجروح ہوں اور لوگ فسادات کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔ اس سے قبل عدالت کے ذریعہ سماج وادی پارٹی کو مظفرنگر فسادات کیلئے ذمہ دار ٹھہرائے جانے اور اب الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایس پی اور بی جے پی لیڈران کے سبھی انتخابی پروگراموں پر روک لگانے اور ایف آئی آر درج کرانے کے حکم کے بعد ریاست کے عوام بخوبی سمجھ گئے ہیں کہ دونوں ہی جماعتیں سیاسی مفادکیلئے ریاست کے سماجی ماحول کو بگاڑ کر اپنے اپنے حق میں ووٹ حاصل کرنا چاہتی تھیں۔