راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے پیر کو ریمارک کیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب میں نہ تو کوئی سمت تھی اور نہ ہی کوئی نقطہ نظر تھا اور وہ صرف حکومت کی تعریف کے الفاظ سے بھرا ہوا تھا۔ راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ صدر دروپدی مرمو کی تقریر میں دلتوں، اقلیتی طبقات اور پسماندہ طبقات کے لیے کچھ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر پارلیمنٹ کا اہم ترین حصہ ہیں، ہم صدر کا احترام کرتے ہیں۔
کانگریس صدر نے کہا کہ اس سال صدر کا پہلا خطاب جنوری میں اور دوسرا جون میں تھا۔ پہلا خطاب انتخابات کے لیے تھا اور دوسرا اس کی کاپی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خطاب میں دلتوں، اقلیتی طبقات اور پسماندہ طبقات کے لیے کچھ نہیں تھا۔ صدر کے خطاب میں نہ تو کوئی وژن تھا اور نہ ہی کوئی سمت۔ پچھلی بار کی طرح اس میں بھی حکومت کے لیے تعریفی کلمات بھرے ہوئے تھے۔ کھرگے نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے اپیل کی کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مہاتما گاندھی، بابا صاحب امبیڈکر اور دیگر لیڈروں کے مجسموں کو ان کے اصل مقامات پر بحال کیا جائے۔
کھرگے نے راجیہ سبھا میں کہا کہ منی پور پچھلے ایک سال سے جل رہا ہے لیکن نعرے دینے میں مہارت رکھنے والے وزیر اعظم منی پور نہیں گئے۔ اپوزیشن پارٹیاں عام آدمی کی بات کرتی ہیں جبکہ وزیر اعظم مودی صرف ’من کی بات‘ کی بات کرتے ہیں۔ اس سے قبل پیر کو راجیہ سبھا میں ہندوستانی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہندوستان کی تاریخی ٹائٹل جیتنے پر مبارکباد دی گئی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے بھی کہا کہ ان کی کامیابی نے پورے ملک کو سر فخر سے بلند کیا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہفتہ کا دن ہندوستان کی تاریخ میں ایک شاندار دن کے طور پر درج ہے جب ہندوستان نے برج ٹاؤن، بارباڈوس میں فائنل میں جنوبی افریقہ کو سات رنز سے شکست دے کر اپنا دوسرا T20 ورلڈ ٹائٹل جیتا’۔