کراچی: معروف اداکارہ سارالورین نے کہاہے کہ یہ سال میرے لیے بہت اہم ہے۔ میرا پورا فوکس اپنے کام پر ہے۔میں چیزوں کو حاصل اور دریافت کر رہی ہوں۔نئے نئے تجربات ہو رہے ہیں اور تجربات ہی سے نئی نئی چیزیں وجود میں آتی ہیں۔ مجھے اپنی منزل کا پتہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مجھے سفر کے رائیگاں جانے کا ڈر نہیں ہے۔ میں نے اپنے کیریئر کو بہت الگ سے ڈیزائن کیا ہے، مجھے بہت آگے جانا ہے۔ سارا لورین کا کہنا تھا کہ میرا کام بین ا لاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے اور مجھے بے حد پذیرائی ملی ہے۔ آج تک کسی بھی پاکستانی ماڈل یا ایکٹریس کو کسی انٹر نیشنل برانڈ کے لیے سائن نہیں کیا گیا۔ میں واحد پاکستانی ماڈل و ایکٹریس ہوں جسے کئی انٹر نیشنل کمپنیوں نے اپنے برانڈز کی پروموشن کے لیے سائن کیا ہے۔ انڈیا کی فلم انڈسٹری میں بغیر کسی سفارش اور تعلقات کے اپنا نام اور مقام بنا نا آسان نہیں ہے، خاص کر میرے جیسی لڑکی کے لیے جس کے خاندان میں دور دور تک کوئی شو بزنس سے منسلک نہیں ہے۔ واضح رہے سارا آج کل ہماچل پردیش میں ’’برکھا‘ ‘کے سیکنڈ اسپیل کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ سارالورین کا مزید کہنا ہے کہ میں فلموں کا انتخاب انتہائی سوچ سمجھ کر اور دیکھ بھال کر کرتی ہوں کیونکہ اصل چیز تعداد نہیں بلکہ کوالٹی ورک ہے۔ کم کرو مگر اچھا کام کرو جو شائقین فلم کو ہمیشہ یاد رہے۔ر انی، بابرہ شریف اور زیبا کو لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔کیونکہ انھوں نے اپنی صلاحیتوں کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ میں ایسے رول کو ترجیح دیتی ہوں جو خواتین پر مبنی ہوں اور جس میں مجھے اپنی پرفارمنس دکھانے کا مارجن ہو۔ فلموں میں محض ایک شو پیس کے طور پر پیش ہونے کا کوئی فائدہ نہیں اور ویسے بھی آج کل خواتین پر مبنی فلموں کا رجحان ہے۔ میرے مقابل کوئی بھی ہیرو ہو، مشہور ہو یا نیا، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہیرو کا کمزور ہونا تو ہیروئین کے لیے ایک پلس پوائنٹ ہے۔ اگر وہ ٹیلنٹڈ ہے تو چھا جائے گی، ہیرو دب جائے گا۔ سارہ لورین کا کہنا تھا کہ ایکٹریس کو ورسٹائل ہونا چاہیے۔ اگر اسے فلم انڈسٹری میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنا ہے۔ لوگ اداکاروں کو ایک ہی جیسے کرداروں میں دیکھ دیکھ کر اکتا جاتے ہیں۔ وہ تبدیلی چاہتے ہیں، میں نہیں چاہتی کہ میں صرف چند مخصوص کرداروں تک ہی محدود ہو جاؤں۔ میں ہر طرح کا رول کرنا چاہتی ہوں۔ خوش قسمتی سے میں نے اب تک جتنے بھی پروجیکٹ کیے ان میں نہ صرف لیڈنگ رول کیے بلکہ مختلف نو عیت کے کردار نبھائے۔ لوگ مجھے پاکستانی فیچر فلم ’’گدھ‘‘ میں ایک مختلف انداز میں دیکھیں گے۔ پاکستانی فلم ’’سلطنت‘‘ میں میرا ایک آئٹم سانگ بھی ہے۔سارہ لورین نے سلمان خان کے ساتھ فلم ’’او تیری‘‘ کے لیے ایک آئٹم سانگ کیا ہے۔ وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ آئٹم سانگ ادکارہ کے کیریئر پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ میں یہ بات نہیں مانتی کہ آئٹم سانگ کرنے سے اداکارہ کی مارکیٹ ویلیو کم ہو جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ رجحانات بدلتے رہتے ہیں۔ دور بدلتا ہے تو انداز اور ٹرینڈ بدل جاتے ہیں۔ اب تو کرینہ کپور اور کترینہ کیف جیسی سپر اسٹارز آئٹم سانگ کرتی ہیں۔ شیلا کی جوانی اور فیوی کول ٹاپ آئٹم نمبرز ہیں اور تو اور حال ہی میں مادھوری ڈکشت جیسی لیجنڈ ایکٹریس نے فلم ’’یہ جوانی دیوانی‘‘ کے لیے گھاگرا آئٹم سانگ کیا۔ ناکام فلم کی ہیروئین کو کاسٹ کرتے ہوئے ہر ڈائریکٹر گھبراتا ہے۔ بھٹ صاحب کے ساتھ اگرچہ میری فلم نہیں چلی مگراس کے باوجود انھوں نے مجھے دوبارہ لانچ کیا۔ میں ان کے اور بھی پروجیکٹس کر رہی ہوں۔ ان کو میرے کام پر اعتماد ہے تبھی تو وہ مجھے لے رہے ہیںورنہ انڈیا میں آرٹسٹوں کی کوئی کمی ہے کیا؟ یہ بات ماننا پڑے گی کہ انھوں نے مجھ میں اپنے آپ پر اعتماد کرنے کا احساس جگایا اور آج میں یہ جان گئی ہوں کہ اگر خوابوں کا پانا ہے تو دل کی سنو۔