کملا ہیرس امریکا کے دو ہزار چوبیس کے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہوں گی۔
امریکہ کے دو ہزار چوبیس کے صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا ہےکہ امریکہ کی نائب صدر نے پیر کو ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں نمائندوں کی اکثریت کی حمایت حاصل کرلی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کملا ہیرس کو اس وقت ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں دو ہزار دو سو چودہ نمائندوں کی حمایت حاصل ہے جو کہ پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے حتمی امیدوار کے طور پر نامزدگی کے لیے درکار اکثریت سے کہیں زیادہ ہے۔
دوسری جانب سی این این نیوز چینل نے متعدد پولز کے نتائج کا موازنہ کرتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ دو ہزار چوبیس کے امریکی صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کے جیتنے کا امکان ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات سے کم ہے، لیکن ساتھ ہی، کملا ہیریس کی جیت کا امکان اس سے کہیں زیادہ ہے جو خود امریکہ کے صدر بائيڈن کے آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی صورت میں ہوتا-
سی این این کی رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ بائيڈن دو ہزار چوبیس کے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہيں اور اس وقت بہت سے ذہنوں میں جو سوال ابھر رہا ہے یہ ہے کہ کیا ہیرس، ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم امیدوار کے طور پر پہلے مرحلے میں اپنی پوزیشن بچانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں اور دوسرے مرحلے میں وہ پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں؟
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اے بی سی نیوز/ ایپسوس پول کے مطابق، چھہتر فیصد ڈیموکریٹس کہ جنہوں نے اس رائے شماری میں حصہ لیا، ڈیموکریٹک پارٹی کے دیگر ممکنہ امیدواروں کے مقابلے میں، دو ہزار چوبیس کے امریکی صدارتی انتخابات میں پارٹی کے اہم امیدوار کے طور پر ہیرس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دوسری جانب اے بی سی نیوز/ ایپسوس کی جانب سے کرائے گئے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق اس وقت اس پول میں حصہ لینے والے ریپبلکن ووٹروں میں سے چالیس فیصد نے ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخابات میں اپنا پسندیدہ امیدوار قرار دیا ہے جبکہ ان میں سے اکیاون فیصد نے ٹرمپ کو اپنا پسندیدہ امیدوار قرار نہیں دیا ہے۔ اور اس سروے کی بنیاد پر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان گیارہ پوائنٹس کا فرق پایا جاتا ہے-
یہ ایسے میں ہے کہ سی این این نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ اے بی سی نیوز / ایپسوس کے ذریعے اس سے پہلے انجام پانے والے سروے کے نتائج کے مطابق، حصہ لینے والے صرف چالیس فیصد ڈیموکریٹک ووٹرز نے امریکی صدارتی انتخابات میں بائیڈن کو اپنے پسندیدہ امیدوار کے طور پر منتخب کیا تھا اور بتیس فیصد ووٹروں نے بائيڈن کو اپنا پسندیدہ امیدوار قرار نہيں دیا تھا، لہذا اس سروے کے نتائج کی بنیاد پر، بائیڈن کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تیئیس پوائنٹس کا فرق دیکھا گيا۔
سی این این کی رپورٹ میں مزید کہا گيا ہے اگرچہ ہیرس کے صدارتی انتخاب جیتنے کے امکانات ابھی بھی ٹرمپ کے مقابلے میں کم ہیں، تاہم بائیڈن کی بہ نسبت ان کی جیت کا امکان بہت زیادہ ہے۔