یروشلم، 06 اگست (یواین آئی) فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مقصد غزہ میں جنگ کو طول دینا اور اس کے دائرے کو وسیع کرنا ہے۔
منگل کے روز روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ “اسرائیلی جارحیت روکنے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے جاری مذاکرات پر اس کا منفی اثر پڑے گا”۔
اسماعیل ہنیہ کو گذشتہ بدھ کے روز ایرانی دار الحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا تھا۔
محمود عباس نے کہا کہ “ہم اس کو ایک بزدلانہ عمل اور اسرائیلی پالیسی میں خطرناک پیش رفت سمجھتے ہیں”۔
فلسطینی صدر نے قابض اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ “فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت روک دیں اور بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے عرب امن منصوبے پر عمل درآمد کریں۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں فوری اور پائے دار جنگ بندی اور اپنی فوج کے انخلا کو یقینی بنائیں”۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جب کہ اسرائیل نے اس کارروائی کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کو “سزا دے گا”۔
روس نے بھی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔
محمود عباس نے روسی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں بتایا کہ “ہم روسی صدر کے ساتھ مسلسل تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور امن عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر اہم ترین امور کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔ ہم اپنے آئندہ دورے میں بھی یہ کریں گے”۔
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر محمود عباس 12 سے 14 اگست تک روس کا دورہ کریں گے۔
توقع ہے کہ محمود عباس ترکی کا بھی دورہ کریں گے۔ انقرہ حکومت نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ فلسطینی صدر اور ان کے ترک ہم منصب کے درمیان بات چیت 14 اور 15 اگست کو متوقع ہے۔