امریکا نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد سعودی عرب کو فضا سے زمین پرمار کرنے والے ہتھیار دیے جا سکیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکی عہدیدار نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے خبر ایجنسی کو بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کو کنونشل آرمز ٹرانفسر پالیسی کے تحت کیس بائے کیس بنیاد پر ہتھیاروں کی فروخت شروع کی جائے گی۔
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو معاہدے میں اپنے طرف کی معاملات دیکھنے ہیں جبکہ ہم اپنی طرف سے تیار ہیں، سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ یمنی حوثیوں اور سعودی عرب کے درمیان اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے بعد کشیدگی میں کمی کو نظر میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2022 میں معاہدہ ہونے کے بعد اب تک سعودی عرب کی جانب سے یمن پر کوئی فضائی حملہ کیا گیا اور نہ ہی یمنی حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب پر کوئی سرحد پار حملہ کیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکی عہدیدار کا کہنا تھاکہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سےکانگریس کو فیصلے سے متعلق آگاہی دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے سے شروع کی جاسکتی ہے اور ممکنہ طور پر جمعے کے روز حکومت ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کردے گی۔
واضح رہے کہ امریکی قانون کے مطابق ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق کوئی بین الاقوامی ڈیل کرنے سے قبل اسے کانگریس سے منظور کروانا لازم ہے۔