نئی دہلی، 17 اگست (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج گلوبل ساؤتھ کے ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی سے متعلق اپنی امیدوں، خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنے کے لئے متحد ہوں نیز اپنی صلاحیتوں اور تجربات کا اشتراک کرکے دو تہائی انسانیت کو انصاف دلائیں۔
مسٹرمودی نے تیسری وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے افتتاحی اجلاس میں اپنے خطاب میں یہ اپیل کی۔
مسٹرمودی نے کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے، تیسری وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ میں ہر ایک کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “پچھلی دو کانفرنسوں میں، مجھے آپ کے بہت سے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سال ہندوستان میں عام انتخابات کے بعد، ایک بار پھر اس پلیٹ فارم پر آپ سب سے جڑنے کا موقع مل رہا ہے۔
مسٹرمودی نے کہا کہ 2022 میں جب ہندوستان نے جی-20 کی صدارت سنبھالی، تو ہم نے عزم کیا تھا کہ ہم جی-20 کو ایک نئی شکل دیں گے۔ وائس آف دی گلوبل ساؤتھ سمٹ ایک ایسا پلیٹ فارم بنا جہاں ہم نے ترقی سے متعلق مسائل اور ترجیحات پر کھل کر تبادلہ خیال کیا،
جس کی بنیاد پر ہندوستان نے گلوبل ساؤتھ کی امیدوں، خواہشات اور ترجیحات پر مبنی جی-20 ایجنڈا تیار کیا اور ایک جامع اور ترقی پر مرکوز رخ سے جی -20 کو آگے بڑھایا گیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال وہ تاریخی لمحہ تھا جب افریقی یونین نے جی-20 میں مستقل رکنیت حاصل کی۔
وزیر اعظم نے کہا، “آج ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب چاروں طرف بے یقینی کا ماحول ہے۔ دنیا ابھی تک کووڈ کے اثرات سے مکمل طور پر باہر نہیں آئی ہے۔ دوسری طرف جنگی صورتحال نے ہمارے ترقی کے سفر کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ ہمیں نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا ہے بلکہ اب صحت، خوراک اور توانائی کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بھی ہیں۔
دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی ہمارے معاشروں کے لیے بدستور سنگین خطرات ہیں۔ ٹیکنالوجی سے متعلق نئے معاشی اور سماجی چیلنجز بھی ابھر رہے ہیں۔ پچھلی صدی میں بنائے گئے عالمی گورننس اور مالیاتی ادارے اس صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “وقت کی ضرورت ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک متحد ہوں، ایک آواز میں ایک ساتھ کھڑے ہوکر ایک دوسرے کی طاقت بنیں۔ ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں۔ اپنی صلاحیتوں کا اشتراک کریں۔ ایک ساتھ مل کر اپنے عزم کو کامیابی کی طرف لے جائیں۔ آئیے ہم مل کر دو تہائی انسانیت کو پہچان دلائیں۔
مسٹر مودی نے کہا، “ہندوستان گلوبل ساؤتھ کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تجربات اور اپنی صلاحیتوں کو بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم باہمی تجارت، جامع ترقی، پائیدار ترقی کے اہداف کی پیش رفت اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں، بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل اور توانائی کے رابطوں نے ہمارے باہمی تعاون کو فروغ دیا ہے۔ مشن لائف کے تحت، ہم نہ صرف ہندوستان میں بلکہ شراکت دار ممالک میں بھی روف ٹاف سولر اور قابل تجدید توانائی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ہم نے مالی شمولیت اور آخری شخص تک ترسیل کے اپنے تجربے کا اشتراک کیا ہے۔
گلوبل ساؤتھ کے مختلف ممالک کو یو پی آئی سے جوڑنے کی پہل کی ہے۔ “تعلیم، صلاحیت کی تعمیر اور مہارت کی ترقی کے شعبوں میں ہماری شراکت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔”
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برس گلوبل ساؤتھ یوتھ ڈپلومیٹ فورم کا بھی آغاز کیا گیا اور ‘دکشن’ یعنی گلوبل ساؤتھ ایکسی لینس سنٹر ہمارے درمیان صلاحیتوں کی تعمیر، مہارت کی ترقی اور علم کے اشتراک کے لیے کام کر رہا ہے۔
شمولیتی ترقی میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کا تعاون کسی انقلاب سے کم نہیں ہے۔ ہماری جی-20 کی سربراہی میں گلوبل ڈی پی آئی رپوزٹری پر یہ اب تک کی پہلی کثیرالجہتی عام رضامندی تھی۔
انہوں نے کہا، “ہمیں خوشی ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے 12 شراکت داروں کے ساتھ “انڈیا اسٹیک” کا اشتراک کرنے کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ گلوبل ساؤتھ میں ڈی پی آئی کو تیز کرنے کے لیے، ہم نے سوشل امپیکٹ فنڈ بنایا ہے۔ ہندوستان اس میں ڈھائی کروڑ ڈالر کا ابتدائی حصہ ڈالے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صحت کی حفاظت کے لیے ہمارا مشن ہے – ایک دنیا، ایک صحت۔ اور ہمارا وژن ہے – “آروگیہ میتری”۔ ہم نے افریقہ اور پیسفک آئی لینڈ ممالک میں اسپتالوں، ڈائیلاسز مشینوں، زندگی بچانے والی ادویات اور جن اوشدھی مراکز کی مدد کرکے اس دوستی کونبھایا ہے۔
انسانی بحران کے وقت ہندوستان اپنے دوست ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ چاہے پاپوا نیو گنی میں آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ ہو یا کینیا میں سیلاب کا واقعہ۔ ہم نے غزہ اور یوکرین جیسے تنازعات والے علاقوں میں بھی انسانی امداد فراہم کی ہے۔
مسٹرمودی نے کہا، “وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہم ان لوگوں کی ضرورتوں اور خواہشات کو آواز دے رہے ہیں جنہیں اب تک سنا نہیں گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے اور اسی اتحاد کے زور پر ہم ایک نئی سمت کی طرف بڑھیں گے۔