بھاگلپور: گنگا کنارے بسا دور جدید کا ریشمی شہر بھاگلپور قدیم شہروں میں سے ایک ہے۔ مؤرخین کے مطابق مغلیہ سلطنت کے دوران مغل فوجیں بنگال جانے کے لیے اسی شہر سے ہوکرگزرتی تی تھیں اور اس دوران ان افواج کا بھاگلپور شہر میں ہی قیام بھی رہتا تھا، او یہاں شاہجہاں سے لے کر اورنگ زیب کے ذریعہ تعمیر کردہ عمارتیں بھی موجود ہیں اور انہیں یادگار میں سرائے محلہ میں واقع سرائے قلعہ کا یہ امام باڑہ ہے۔ جس کا سن قیام 1710 بتایا جاتا ہے۔
مورخین کے مطابق اس اکھاڑا کو اورنگ زیب کے دور حکومت میں ان کے رشتہ دار نے تعمیر کرایا تھا، اور اس کے بعد سے بھاگلپور میں محرم اور چہلم کا جلوس نکلانے کا آغاز اسی مقام سے ہوتا ہے۔
یہ جگہ سرائے قلعہ کے چند قدیم کی دوری پر اور چمپا ندی کے بالکل کنارے واقع ہے۔ اور اسی چمپا ندی کے نام پر انگ دارالحکومت کا نام چمپا (بھاگلپور کا قدیم نام) رکھا گیا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سرائے قلعہ کو اورنگ زیب کے رشتہ داروں نے عراق سے مٹی منگوا کر اس کی تعمیر کرائی تھی۔ لیکن اس تین سو سالہ قدیم اکھاڑا کی زیادہ تر زمینوں پر لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے اور باقیات کے نام پر یہ دو عمارتیں ہیں بچی ہیں۔
جن میں سے ایک میں بلدیہ کا پرائمری اسکول چلتا ہے۔ قدیم دور میں شہر بھاگلپور اَنگ سلطنت کی راجدھانی تھی اور مغل دور میں بھی یہ شہر صوفیاء اور اولیاء کرام کا مرکز رہا ہے۔ اس دور کی بہت سی یادگار باقی ہیں۔ قلعہ گھاٹ کا یہ اکھاڑا بھی انہیں باقیات میں سے ایک ہے۔