سعودی عرب نے منگل کو ایک اسرائیلی وزیر کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے کے بیان کی مذمت
سعودیوزارت خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے ان انتہا پسندانہ اور اشتعال انگیز بیانات اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف جاری اشتعال انگیزی کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق: ’سعودی عرب نے مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔‘
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر إيتمار بن غفير نے پیر کو کہا تھا کہ وہ مسجد الاقصیٰ میں یہودی عبادت گاہ تعمیر کریں گے، ان کے اس بیان پر اردن، فلسطینی حکومت اور حماس نے بھی ردعمل دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قومی سلامتی کے وزیر إيتمار بن غفير، جنہوں نے اس مقام پر یہودیوں کےعبادت کرنے کی حکومت کی دیرینہ پابندی کو بار بار نظر انداز کیا ہے، نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ’اگر یہ ممکن ہوا تو وہ الاقصی کے احاطے میں ایک یہودی عبادت گاہ تعمیر کریں گے، جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے جانتے ہیں۔‘
مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام اور فلسطینی قومی شناخت کی علامت ہے۔
بن غفير نے انٹرویو میں کہا کہ ’اگر میں کچھ بھی کر سکتا ہوں تو میں اس مقام پر اسرائیلی پرچم لگا دوں گا۔‘
صحافی نے اس پوچھا کہ اگر یہ ان پر منحصر ہوتا تو کیا وہ اس مقام پر یہودی عبادت گاہ تعمیر کریں گے؟ جس پر بن غفير نے جواب دیا: ’ہاں۔‘
اسرائیلی حکام کی جانب سے یہودیوں اور دیگر غیر مسلموں کو اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس کے احاطے میں مقررہ اوقات کے دوران جانے کی اجازت ہے، لیکن انہیں وہاں عبادت کرنے یا مذہبی علامتوں کی نمائش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
حالیہ برسوں میں بن غفير جیسے سخت گیر مذہبی قوم پرستوں کی جانب سے الاقصیٰ احاطے میں ان پابندیوں کی مسلسل خلاف ورزی کی گئی ہے، جس پر بعض اوقات فلسطینیوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آتا ہے۔
دسمبر 2022 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے بن غفير قومی سلامتی کے وزیر کی حیثیت سے کم از کم چھ بار متنازع مقدس مقام کا دورہ کر چکے ہیں، جس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
مسجد اقصیٰ کے احاطے کا انتظام اردن کے زیر انتظام ہے لیکن اس مقام تک رسائی خود اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں ہے۔
بن غفير نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ’یہودیوں کو احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
اردن نے بن غفير کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’مسجد الاقصٰی مسلمانوں کے لیے مخصوص عبادت گاہ ہے۔‘
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان قدا نے ایک بیان میں کہا کہ الاقصیٰ اور مقدس مقامات مسلمانوں کے لیے مخصوص عبادت گاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اردن مقدس مقامات پر حملوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا اور مقدس مقامات پر حملوں کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں کارروائی کے لیے ضروری قانونی فائلیں تیار کر رہا ہے۔‘
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے خبردار کیا ہے کہ ’الاقصیٰ اور مقدس مقامات ایک سرخ لکیر ہیں جسے ہم بالکل چھونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
حماس، جس کے ساتھ اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں سخت لڑائی جاری ہے، نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر کا بیان ’خطرناک‘ ہے۔