فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں 6 قیدیوں کی ہلاکت کی مکمل ذمہ داری اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے۔
سحرنیوز/ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر جاری اپنے بیان میں لسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے لکھا ہے کہ نصیرات کیمپ کے واقعے کے بعد اسرائیلی قیدیوں کی حفاظت پر معمور اہلکاروں کو ہدایات جاری کردی تھیں کہ اسرائیلی فوج ان تک پہنچ جائے تو قیدیوں کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو ہونے سے روکا، نیتن یاہو کا معاہدے کے بجائے فوجی کارروائیوں پر اصرار کا مطلب ہے کہ وہ یرغمالیوں کو کفن میں ان کے اہلخانہ تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
ابوعبیدہ کے بیان کے بعد القسام بریگیڈ کی جانب سے ایک پوسٹر بھی جاری کیا گیا جس پر تحریر تھا کہ عسکری دباؤ کا مطلب موت اور ناکامی ہے جبکہ معاہدے کا مطلب آزادی اور زندگی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انہیں غزہ کی ایک سرنگ سے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے قید کئے گئے مزید 6 قیدیوں کی لاشیں ملی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں 5 اسرائیلی اور ایک امریکی شہری شامل ہے جنہیں 7 اکتوبر کو حماس نے اپنے آپریشن کے بعد قیدی بنا لیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد قیدی بنائے گئے کچھ قیدیوں کو انسانی بنیاد پر آزاد کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ صیہونیوں کے حملوں میں ہی ہلاک ہوئے اور ابھی بھی بڑی تعداد میں صیہونی قیدی حماس کے قبضے میں ہیں اور نتن یاہوں کی مانع تراشیوں کی وجہ سے آزادی کی لذت سے محروم ہیں۔