ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ زمینی سمندروں کے مقابلے میں زیرِ زمین اس سے بھی بڑا پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ اور ’دی گارجیئن‘ کی میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین نے زمین کی سطح کے نیچے چھپے ہوئے ایک وسیع سمندر کو دریافت کیا ہے۔
محققین کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ زیرِ زمین دریافت ہونے والا سمندر زمینی سمندر سے 3 گنا بڑا پانی کا ذخیرہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زیرِ زمین پانی کا یہ ذخیرہ زمینی سطح سے 660 کلو میٹر یعنی کہ 400 میل نیچے ’رِنگ ووڈائٹ‘ (ringwoodite) نامی چٹان میں موجود ہے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پانی کا یہ ذخیرہ زمینی سطح سے 700 میل نیچے ہے۔
ماہرین نے ’مینٹل راک‘ کے اندر ایک غیر روایتی اسپنج جیسی حالت میں پانی کے ذخیرے کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔
سائنسی جریدے ’سائنس ڈاٹ او آر جی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زمین کا پانی اندر سے آیا ہو گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ موجودہ نظریات کے مطابق یہ پانی کا ذخیرہ دو گلیشیئرز کے آپس میں ٹکرانے کے بعد زمین پر آنے کے بجائے ارضیاتی سرگرمیوں کے ذریعے نیچے ہی ٹھہر گیا ہو گا۔
ماہرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ زیرِ زمین پانی نہ ہی ٹھوس، مایا یا گیس کی صورت میں ہے بلکہ ایک نئی چوتھی حالت میں موجود ہے جسے پلازما کہا جا سکتا ہے۔
ماہرینِ ارضیات کے پینل کے سربراہ اسٹیو جیکبسن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’رنگ ووڈائٹ‘ ایک اسپنج کی طرح کا خطہ ہے جو پانی کو پکڑ کر رکھتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’رنگ ووڈائٹ‘ کے کرسٹل ڈھانچے کے بارے میں کچھ خاص بات ہے جو اسے ہائیڈروجن کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اپنے اندر پانی کو پھنسے رہنے دیتا ہے۔