بغداد؛عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی آمد سے قبل ایک امریکی فوجی اڈے میں دھماکا ہوا ہے۔ یہ فوجی اڈا بغداد کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے نزدیک واقع ہے۔ ایرانی صدر کے پہلے سے طے شدہ دورے سے ایک دن قبل ہونے والے دھماکے کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہیں۔بغداد میں ہونے والے اس دھماکے سے کسی جانی نقصان کی ابھی تک کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا بھی پتا نہیں چل سکا ہے۔
کتیب حزب اللہ نامی عسکریت پسند گروپ کے ترجمان جعفرالحسینی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس دھماکے کا بنیادی مقصد ایرانی صدر کے بغداد کے دورے کو سبوتاژ کرنا تھا۔مسعود پزشکیان کی بغداد آمد یہ منصب سنبھالنے کے بعد اُن کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ بغداد میں عراق سیکورٹی میڈیا سیل نے بتایا کہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے ہوا۔ یہ دھماکا جس عمارت میں ہوا وہ امریکی قیادت میں کام کرنے والے بین الاقوامی اتحاد کے مشیروں کے زیرِاستعمال ہے۔ابھی تک کسی بھی تنظیم، جماعت یا گروپ نے اس دھماکے کی باضابطہ ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایئر پورٹ پر سویلین ایئر ٹریفک معمول کے مطابق جاری ہے۔
امریکی حکام نے بھی پوچھے جانے کے باوجود کچھ بتانے یا تبصرے سے گریز کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایرانی صدر کے دورے کی تیاریوں میں مصروف حکام نے نے ایئر پورٹ کے نزدیک دو دھماکوں کی آواز سنی۔ یہ دھماکے بظاہر اتحادی افواج کی لاجسٹک سپورٹ سائٹ کو نشانہ بنانے اور نقصان پہنچانے کے لیے تھے۔گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں نے عراق میں امریکی فوج کے ٹھکانوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حملوں کا مقصد غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا بدلہ لینا ہے۔ کتیب حزب اللہ نے جو بیان دیا ہے اُس کا بظاہر مقصد یہ ہے کہ خود کو اس دھماکے سے الگ تھلگ کرلیا جائے۔