ممبئی/نئی دہلی(وارتا)ملک میں عام انتخابات کے نتائج جو بھی ہوں، حکومت کسی کی بھی بنے اتنا طے ہے کہ اس میں شکر ملوں کو خوب منافع ہو رہا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران مشروبات اور مٹھائیوں کی مانگ بڑھنے سے بازار میں شرک کی قیمت میں دس فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ ویسے تو گرمی میں ہر
سال مشروبات ، آئس کریم وغیرہ کی مانگ بڑھنے سے شکر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے لیکن اس بار عام انتخابات کی وجہ سے صنعت کاروں کو اپریل کے مہینے میں ریکارڈ مانگ کی امید ہے۔
بامبے شکر کاروباری یونین کے صدر اشوک جین نے بتایا کہ گذشتہ سال اپریل میں ملک میں شکر کی مانگ ۲۱لاکھ ٹن تھی جس میں اس سال کم سے کم دس فیصد کا اضافہ ہونے کی امید ہے۔ مسٹر جین کے مطابق شکر کی مانگ مئی تک بنی رہنے کی امید ہے۔ ابھی ایک مہینے تک الیکشن ہے اور اس کے بعد شادی وغیرہ کا موسم شروع ہو جائے گا۔اس سال مارچ کے شروع سے اب تک شکر کی قیمت دس فیصد بڑھ کر گذشتہ ساڑھے چودہ مہینے کی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے۔ دہلی بازار میں یکم مارچ کو شکر ایس۳۰۳۰ روپئے فی کوئنٹل تھی گذشتہ سنیچر کو یہ ۵۶ء۱۰فیصد بڑھ کر ۳۳۵۰ روپئے فی کوئنٹل تھی۔ شکر ایم گذشتہ یکم مارچ کو ۳۰۵۰ روپئے فی کوئنٹل تھی۔ گذشتہ سنیچر کو یہ ۴۷ء۱۱فیصد بڑھ کر ۳۴۰۰روپئے فی کوئنٹل تھی۔
گذشتہ سال جنوری کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شکر ملیں پیداوار قیمت سے زیادہ قیمت پر شکر فروخت کر رہی ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی شکر پیدا کرنے والی ریاست مہاراشٹر کی شکر ملیں پیداوار قیمت سے ۵فیصد زیادہ پر شکر فروخت کر رہی ہیں۔ شکتی شوگر کے کارگزار نائب صدر ایم منیکم نے بتایاکہ اس وقت کافی سیاسی سرگرمیاں چل رہی ہیں اس وجہ سے ہمارے پاس آرڈر زیادہ آرہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ شکر کی قیمتوںمیں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق مختلف سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کے ساتھ تقریباً ۳لاکھ کارکن انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں جاری تیز گرمی میں دن بھر تشہیری مہم کا کام آسان نہیں ہوتا۔ مہاراشٹر کے ہی ایک امیدوار نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گرمی میں انتخابی مہم چلانا آسان نہیں ہے۔ پارٹی کارکنوں کا دھیان رکھنا پڑتا ہے ا ن کے کھانے پینے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے نہیں تو کوئی آپ کیلئے کام کیوں کرے گا۔