راہل گاندھی کی جان کو خطرہ! …ایک بڑی سازش رچی جا رہی ہے – سنجے راوت نے تشویش کا اظہار کیا۔
سامنا نامہ نگار/ ممبئی
کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف دہلی سے لکھنؤ اور مہاراشٹر تک جس زبان میں دھمکیاں دی جارہی ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اندیشہ ہے کہ ان کے خلاف کوئی بڑی سازش رچی جارہی ہے۔ اس طرح کا سنسنی خیز الزام لگاتے ہوئے شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے لیڈر اور ایم پی سنجے راوت نے کہا کہ راہل گاندھی پر بیرون ملک حملہ کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے اور اس لیے ان کی جان کو خطرہ ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم پی سنجے راوت نے کہا کہ دہلی، لکھنؤ سے مہاراشٹر تک دیگر پارٹیوں کے کچھ لیڈر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ راہل گاندھی کے تعلق سے بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے بیانات سنگین اور تشویشناک ہیں۔ سنجے راوت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا مرکزی حکومت، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس طرح کے بیانات کے خلاف کچھ نہیں کہا، تو کیا وہ ان بیانات پر متفق ہیں؟
کیا ملک میں جمہوریت ہے؟
سنجے راوت نے کہا کہ بیانات دئیے جا رہے ہیں کہ راہول گاندھی کی زبان کاٹنے والے کو 11 لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا۔ روس میں ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ پیوٹن نے اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کر دیا ہے۔ راہل گاندھی کے خلاف ایک بڑی سازش رچی جارہی ہے۔ ان پر حملے کا امکان ہے۔ راہل گاندھی کو یہ دھمکی بھی دی جا رہی ہے کہ ان کے ساتھ ان کی دادی اور والد جیسا سلوک کیا جائے گا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں جمہوریت ہے؟
کیا وہ بھی اس سازش میں ملوث ہیں؟
راہول گاندھی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کوئی کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہ بھی اس سازش میں ملوث ہیں۔ اس کی وجہ سے راہل گاندھی کی جان کو خطرہ ہے۔ آمرانہ ممالک میں اپوزیشن لیڈروں کو ختم کرنے کے لیے سیاست کی جاتی ہے۔ ہمارے ملک میں آئین کی بالادستی ہے۔ اپوزیشن جماعت بھی جمہوریت کے محافظ کے کردار میں ہے۔ سنجے راوت نے یہ بھی کہا کہ جمہوریت میں ایسے واقعات سنگین ہیں۔
انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں۔
سنجے راوت نے کہا کہ ان رشتوں کی وجہ سے اب ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔ وہاں صرف تاریخ کے بعد تاریخ چل رہی ہے۔ اگلی تاریخ صرف اس وقت دی جارہی ہے جب ریاست میں آئینی حکومت برسراقتدار ہے۔ سنجے راوت نے یہ بھی کہا کہ شاید چیف جسٹس اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اس پر تبصرہ کریں گے۔
انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ عدالت میں انصاف نہ ملے تو بھی عوامی عدالت میں انصاف ضرور ملے گا۔ سنجے راوت نے یہ بھی کہا ہے کہ لوگ اب عدلیہ پر بھی شکوک پیدا کر رہے ہیں۔
نشستوں کی تقسیم کے اہم امور پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
سنجے راوت نے کہا کہ مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کی میٹنگیں ہو رہی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں نشستوں کی تقسیم سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مہاویکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیاں دو تین دن تک بات چیت کرنے والی ہیں۔ مہاراشٹرا ایک بڑی ریاست ہے اور ملاقاتیں خطے کے لحاظ سے ہوں گی۔ بی جے پی کہہ رہی ہے کہ فڑنویس اگلے وزیر اعلیٰ ہیں۔ بی جے پی کی نظر میں فڑنویس وزیر اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے دیکھا جا رہا ہے کہ قاتلوں کو بی جے پی بھگا کر لے گئی ہے۔
چیف جسٹس مودی کے جال میں پھنس گئے
سنجے راوت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے گھر جاتے ہیں اور گنپتی آرتی کرتے ہیں۔ یہ قانون اور سیاسی آداب کے خلاف ہے۔ آئین ایسے واقعات کی اجازت نہیں دیتا۔ اس دورے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہیں۔ کیا وزیر اعظم مودی ملک کے عوام کو بیوقوف سمجھ رہے ہیں، لیکن عوام بیوقوف نہیں ہیں۔ چیف جسٹس کے سامنے کئی اہم سیاسی مقدمات زیر التوا ہیں۔ اس کے علاوہ اب جب کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان خوشگوار تعلقات سامنے آچکے ہیں تو انہوں نے چیف جسٹس سے ان معاملات سے دور رہنے کا مطالبہ بھی کیا۔ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ چیف جسٹس وزیر اعظم مودی کے جال میں پھنس گئے ہیں۔